روس: ماسکو کے کنسرٹ ہال میں فائرنگ، 40 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی
روس کے دارالحکومت ماسکو میں خودکار ہتھیاروں سے لیس 5 حملہ آروں نے کنسرٹ ہال میں فائرنگ کر کے 40 افراد کو ہلاک کردیا جبکہ حملے میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق فوجی کپڑوں میں ملبوس حملہ آوروں نے کنسرٹ ہال کی عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور پھر گرینیڈ پھینک دیا۔
ہزاروں افراد کی گنجائش کے حامل کنسرٹ ہال میں راک بینڈ میں ’پکنک‘ کا کنسرٹ تھا اور حملے کے بعد وہاں ہر جانب آگ پھیل گئی۔
موقع پر موجود روسی صحافیوں نے بتایا کہ فائرنگ کا سلسلہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا اور لوگوں نے زمین پر لیٹ کر اپنی جانیں بچانے کی کوشش کی اور پھر رینگتے ہوئے عمارت سے باہر آئے۔
تھیٹر کی بیسمنٹ سے 100 لوگ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ کچھ لوگوں نے عمارت کی چھت پر پناہ لی۔
اس تھیٹر میں ساڑھے 9 ہزار لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے اور کنسرٹ کے فروخت ہونے والے ٹکٹوں کی مناسبت سے حساب لگایا جائے تو حملے کے وقت ہال میں 6ہزار 200 سے زائد لوگ موجود تھے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے اس کارروائی کو دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے اور عالمی برداری سے اس حملے کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب ماسکو کے میئر سرگئی سبینن نے مرنے والوں کے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے اس ہفتے کے آکر شیڈول تمام عوامی تقریبات اور مقابلوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔
دوسری جانب روس نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسے حملے سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات میسر ہیں، تو وہ اس بارے میں لازمی بتائے۔
ایک بیان میں روس نے امریکا سے کہا کہ اگر اس حملے میں یوکرین ملوث ہے تو امریکا کو لازمی معلوم ہو گا اور اگر انہیں ایسی کوئی اطلاع ہے تو انہیں لازمی ہم سے اسے شیئر کرنا چاہیے۔
امریکی ایوان صدر نے حملے کو ہولناک قرار دیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ابھی تک اس حملے کے یوکرین سے کسی تعلق کا کوئی عندیا یا ثبوت نہیں ملا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ انہیں ماسکو میں ہوئے دہشت گرد حملے میں یوکرین کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا لیکن سوال یہ ہے کہ ایک سانحے کی ابتدا میں ہی امریکا کسی کے معصوم ہونے کا نتیجہ کیسے اخذ کر سکتا ہے۔