پاکستان

عوام کو ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، سپریم کورٹ

عدالت عظمیٰ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے خلاف کیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو جواب دینے کے لیے نوٹس جاری کردیا۔

ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، بظاہر پولیس اور وزارت داخلہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کا 6 مارچ کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ عوام کو آزادانہ طور پر ممنوعہ اسلحہ لہرانے والوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، بظاہر پولیس، صوبائی ہوم ڈیپارٹمنٹس اور وزارت داخلہ لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ شادی ہالز، بازاروں، سکولز حتیٰ کہ ہسپتالوں کے باہر بھی ایس ایم جیز کھلے عام نظر آتی ہیں، ڈبل کیبن گاڑیوں میں مجرمانہ مقاصد کے لیے اسلحہ اٹھائے لوگ نظر آتے ہیں لیکن پولیس انھیں نظر انداز کرتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون کی پاسداری کرنے والے شہری اسلحہ کی نمائش سے خود کو غیر محفوظ سمجھتے ہیں، ایسے ماحول میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی مثال والی فضا پیدا ہوتی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات چونکا دینے کے مترادف ہے کہ پولیس کے پاس کسی اسلحہ کی تصدیق کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں۔

سپریم کورٹ نے حکومت پاکستان سے بذریعہ سیکریٹری داخلہ تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ بتایا جائے کیا وفاقی حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ آتشی اسلحہ کی عوامی سطح پر نمائش کرنی ہے؟ کیا عوامی مقامات پر اسلحہ کی نمائش پر پابندی نہیں۔

عدالت عظمیٰ نے ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے خلاف کیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیا۔

عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے وفد کے دورہ پاکستان کی خبر جھوٹی ہے، دفتر خارجہ

امیتابھ بچن اچانک ہسپتال میں داخل، انجیوپلاسٹی کردی گئی

پی سی بی 2 دہائیوں بعد پاکستان میں سہ ملکی سیریز کی میزبانی کیلئے تیار