پاکستان

بشریٰ بی بی کی صحت خراب ہونے کی رپورٹس، پی ٹی آئی کا فوری طبی جانچ کا مطالبہ

بشریٰ بی بی نے آج انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں کھانے میں کچھ تیزابی دِیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پچھلے 5 دن سے انہیں شدید تکلیف ہے، ترجمان

پاکستان تحریک انصاف نے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرتی ہوئی صحت کے حوالے سے رپورٹس سامنے آنے کے بعد ان کی فوری طور پر طبی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بشریٰ بی بی اس وقت بنی گالہ میں رہائش گاہ میں موجود ہیں اور توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد ان کے لیے رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

آج بشریٰ بی بی کی ترجمان اور پی ٹی آئی کی وکیل مشال یوسفزئی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں بتایا کہ سابق خاتون اول نے اپنے اہل خانہ(بیٹی اور داماد)، عمران خان کی دو بہنوں اور پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم سے ملاقات کی۔

انہوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی نے آج خوفناک انکشاف کیا ہے کہ اُنہیں کھانے میں ایسڈ ٹائپ(تیزاب جیسا) کچھ دِیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پچھلے 5 دن سے انہیں شدید تکلیف ہے۔

ترجمان کے مطابق بشری بی بی نے بتایا کہ میرے پیٹ میں جیسے آگ لگی ہوئی ہے، منہ اور گلے میں جیسے شدید چھالے ہیں اور میں کچھ کھا نہیں پارہی، صرف سوکھے ٹوسٹ چائے یا پانی میں ڈبو کے کھا رہی ہوں اور شدید تکلیف میں ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی جان کو شدید خطرہ ہے اور مطالبہ کیا کہ اُن کا جلد از جلد میڈیکل چیک اپ کروایا جائے۔

پی ٹی آئی نے بھی اپنے اکاؤنٹ سے ایکس پر پیغام میں کہا کہ فاشسٹ حکومت اتنی گر گئی ہے کہ اس نے عمران کی اہلیہ پر بدنیتی سے حملہ کیا اور انہیں طبی امداد دینے سے انکار کر دیا۔

پی ٹی آئی نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی غلطی نہ کریں، ان گھناؤنی حرکتوں کے ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی، پاکستان مضبوط کھڑا ہے، عمران خان مضبوط کھڑے ہیں۔

پارٹی نے ملک کی اعلیٰ عدالتوں سے بھی اس معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کیا۔

ادھر پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے پارٹی کی کور کمیٹی سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے سربراہ جبران الیاس نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ بشریٰ بی بی کو کھانے کے لیے کچھ ایسا دیا گیا جس سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سابق خاتون اول کے مکمل میڈیکل چیک اپ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مینڈیٹ چوروں کو ہمارے ملک کی خواتین کا احترام کرنے کی ضرورت ہے اور وہ اس مقام تک نہ جائیں جہاں سے واپسی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔