الیکشن مینجمنٹ سسٹم بھی 2018 کے آر ٹی ایس کی طرح غیرمؤثر
الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دعویٰ تھا کہ انٹرنیٹ پر انحصار کیے بغیر نتائج کا بروقت اعلان یقینی بنایا جائے گا لیکن گزشتہ روز انٹرنیٹ کی بندش کے سبب خاص طور پر پریزائیڈنگ افسران کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب پریزائیڈنگ افسران مقامی طور پر تیار کردہ الیکشن مینجمنٹ سسٹم (ای ایم ایس) کا استعمال کرتے ہوئے اپنے متعلقہ اسٹیشنز کے حتمی نتائج کی ترسیل سے قاصر نظر آئے، نتیجتاً رات گئے تک الیکشن کمیشن کی جانب سے صرف چند ہی نتائج کا اعلان کیا جاسکا۔
شام تک الیکشن کمیشن اپنے اس دعوے سے کسی حد تک پیچھے ہٹ چکا تھا جب الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران اب اپنے پولنگ اسٹیشنز کے نتائج بذات خود دینے کے لیے اپنے متعلقہ ریٹرننگ افسران کے دفاتر جائیں گے جہاں’انٹرنیٹ سروس بحال ہونے کے بعد’ نتائج سسٹم کے ذریعے منتقل کیے جائیں گے۔
سینیئر صحافی ایم بی سومرو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن میں قائم میڈیا سیل میں مقامی اور غیر ملکی صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جو نتائج کے منتظر تھے، چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری اور تمام اراکین الیکشن کمیشن اپنے دفاتر میں موجود تھے۔
چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کیے جانے کی توقع تھی لیکن اس کے برعکس اسپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے رات 3 بجے کے قریب پاکستان ٹیلیویژن (پی ٹی وی) پر خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے پہلے سرکاری نتائج کا اعلان کیا۔
مختصر اعلان کے دوران انہوں نے نتائج مرتب اور اعلان میں تاخیر کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز کی معطلی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ایم بی سومرو کے مطابق الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے کوئی بھی نتائج کی ان کی طرف سے تصدیق نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ 2 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے الیکشن کور کر رہے ہیں اور کبھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی، انہوں نے کہا کہ ایسا 2018 میں بھی نہیں ہوا جب انتخابات ’آر ٹی ایس تنازع‘ کے سبب متاثر ہوئے تھے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں این اے 47 اور این اے 48 کے لیے آر اوز کے دفاتر کے باہر اس وقت بےنظمی دیکھنے میں آئی جب رات گئے متعدد پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسران انتخابی نتائج اور مواد جمع کرانے وہاں پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور پریزائیڈنگ افسران کے درمیان جھگڑا ہوا اور پریزائیڈنگ افسران کو اپنی گاڑیوں کے اندر انتظار کرنے کو کہا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ گاڑیوں کی لمبی قطار کی وجہ سے پریزائیڈنگ افسران انتخابی نتائج جمع نہیں کروا سکے جو پہلے ہی فون اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے باعث ای ایم ایس کے ذریعے بھی نتائج بھیجنے سے قاصر تھے۔
الیکشن کمیشن کی وضاحت
قبل ازیں الیکشن کمیشن کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوشن) ہارون خان شنواری نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن انتخابی نتائج کے بروقت اعلان کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں سے آنے والے نتائج میں مزید وقت لگ سکتا ہے لیکن شہروں سے آنے والے نتائج جمعرات (8 فروری) کی رات تک فائنل کر لیے جائیں گے۔
اانہوں نے ’پی ٹی وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ انتخابی نتائج کے لیے تیار کیا گیا الیکشن مینجمنٹ سسٹم انٹرنیٹ پر انحصار نہیں کرتا، انٹرنیٹ کی بندش انتخابی نتائج کے عمل کو متاثر نہیں کرے گی۔
انہوں نے وضاحت کی تھی کہ ووٹوں کی گنتی، فارم پر ڈیٹا انٹری اور رزلٹ جمع کرانے کے عمل کو اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی رکاوٹ آڑے نہ آئے، ریٹرننگ افسران ’ای ایم ایس‘ کے ذریعے آف لائن بھی نتائج جمع کرواسکیں گے۔
پولنگ شروع ہوتے ہی صبح سویرے موبائل سروس کی معطلی ان لوگوں کے لیے درد سر بن گئی جو اپنے پولنگ اسٹیشنز کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے 8300 ایس ایم ایس سروس استعمال کرنا چاہتے تھے۔
تازہ پابندیوں نے یہ سوالات بھی پیدا کیے کہ پریزائیڈنگ افسران اپنے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز کے انتخابی نتائج متنازع ’الیکشن مینجمنٹ سسٹم‘ کا استعمال کرتے ہوئے کیسے منتقل کریں گے؟
وہ ماہرین جو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دعوے پر پہلے ہی شکوک و شبہات کا شکار تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔
ٹیلی کام ایکسپرٹ انصار الحق نے کہا کہ جدید ڈیجیٹل دور میں یہ دعویٰ پہلے ہی کوئی قابل عمل حل نہیں لگ رہا تھا کہ پریذائیڈنگ افسران انتخابی نتائج آف لائن منتقل کریں گے، دوسرا یہ کہ براہ راست رابطے کے بغیر ایسا کرنا اس عمل کی تصدیق اور شفافیت میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے جوکہ عالمی سطح پر انتخابی عمل پر اعتماد کے لیے بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش انتخابات کی شفافیت پر پردہ ڈال سکتی ہے، جس سے انتخابی عمل پر عوامی اور بین الاقوامی سطح پر خدشات پیدا ہوتے ہیں۔