ڈیرہ اسمٰعیل خان: دہشتگردوں کا تھانے پر حملہ، 10 اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسمٰعیل خان کی تحصیل درابن میں تھانہ چودہوان پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکار شہید اور 6 زخمی ہوگئے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق ریجنل پولیس افسر (آر پی او) ناصر محمود نے حملے کی تصدیق کی ہے، یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد میں محض 3 روز باقی رہ گئے ہیں۔
ناصر محمود نے بتایا کہ رات 3 بجے کے قریب دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں سے تھانہ چودہوان پر حملہ کیا، پولیس اہلکاروں اور دہشت گردوں کے درمیان ڈھائی گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا، دہشت گردوں کی فائرنگ سے 10 پولیس اہلکار شہید جبکہ 6 اہلکار زخمی ہوگئے،
پولیس کی جوابی کارروائی پر حملہ آور فرار ہوگئے، زخمی پولیس اہلکاروں اور لاشوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور نے خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 30 سے زائد دہشت گردوں نے 3 اطراف سے حملہ کیا، ڈھائی گھنٹے سے زائد وقت تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے رات گئے حملے کے دوران مختصر وقت تک پولیس اسٹیشن کا کنٹرول اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔
درابن میں پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ملک انیس الحسن نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ تھانے میں داخل ہونے کے بعد عسکریت پسندوں نے دستی بموں سے حملہ کیا جس سے پولیس کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔
پولیس لائن سے بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، تھانہ چودہوان کی حدود میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں میں محمد اسلم، غلام فرید، محمد جاوید، محمد ادریس، محمد عمران، صفدر، اے ایس آئی کوثر، احترام سید، رفیع اللہ اور حمید الحق شامل ہیں۔
اظہارِ مذمت
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے اظہارِ تعزیت کیا۔
دہشت گردوں کا بھرپور مقابلہ کرنے پر نگران وزیراعظم نے پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا اور حملے میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائیاں امن و امان کے نفاذ کے حوالے سے ہمارے عزم کو ختم کرنے میں ہمیشہ کی طرح ناکام رہیں گی، پوری قوم پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے اور شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔
جسٹس (ریٹائرڈ) سید ارشد حسین شاہ نے شہدا کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کے لیے پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں، بزدلانہ واقعات سے پولیس کے حوصلے پست نہیں ہوں گے، حکومت اور پوری قوم پولیس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے حملے کی مذمت اور 10 پولیس اہلکاروں کی شہادت پر لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہیں، دہشت گرد ملک کے امن اور استحکام کے دشمن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پولیس اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے واضح کیا کہ ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
سابق وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیرہ اسمعٰیل خان میں دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کرتے ہیں اور ان کی وطن عزیز کے خاطر قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ خیبر پختونخوا پولیس نے ہمیشہ دہشتگردوں کا بڑی بہادری سے مقابلہ کیا ہے، ایسے قابل مذمت حملے ان کے امن کے حصول اور وطن عزیز کی سلامتی کے لیے عزم کو مزید پختہ کریں گے۔
سابق صدر و شریک چیئرمین پیپلزپارٹی (پی پی پی) آصف علی زرداری نے بھی حملے کی مذمت کی اور پولیس اہلکاروں کی شہادت پر اظہارِ افسوس کیا۔
آصف علی زرداری کی جانب سے پیپلزپارٹی کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ دہشتگردوں کا خاتمہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کے ذریعے ہی ہے، دہشتگردوں کی نرسریوں کو تباہ کرنے سے امن ہوگا۔
انہوں نے شہید پولیس اہلکاروں کے خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحتیابی کے لیے کی۔
دہشتگردی میں اضافہ
واضح رہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے متعدد حملوں کے سبب سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے مچھ اور کولپور میں سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں کے 3 حملوں کو ناکام بنایا اور 3 روز تک جاری رہنے والے کلیئرنس آپریشن کے دوران 24 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے۔
گزشتہ ماہ 20 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں باڑہ پولیس چوکی پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
قبل ازیں 10 جنوری کو خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں انڈس ہائی وے پر لاچی ٹول پلازہ کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر رات گئے دہشتگردوں کے حملے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
5 جنوری کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں منڈان پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا، دہشت گروں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا تاہم حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔