پاکستان

نومبر 2023 کے بعد ہفتہ وار مہنگائی 40 فیصد سے نیچے آگئی

یکم فروری کو ختم ہونے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر مہنگائی 39.45 فیصد ریکارڈ کی گئی، پاکستان ادارہ شماریات

قلیل مدتی مہنگائی یکم فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر 39.45 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو گزشتے ہفتے 43.79 فیصد رہی تھی۔

پاکستان ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدتی مہنگائی گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں کم ہو کر مشترکہ آمدنی والے گروپ کے لیے 39.45 فیصد رہی، یہ مئی 2023 کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 44.64 فیصد کی بُلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے بعد سے قلیل مدتی مہنگائی پہلی بار 40 فیصد سے نیچے رہی۔

گزشتہ روز پاکستان ادارہ شماریات نے مہنگائی کی ماہانہ رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق ملک بھر میں جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح 28.34 فیصد ریکارڈ کی گئی، ماہانہ بنیادوں پر دیہی علاقوں میں مہنگائی 1.87 فیصد جبکہ شہری علاقوں میں 1.81 فیصد بڑھی۔

پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں مہنگائی 0.28 فیصد کم ہوئی۔

ایس پی آئی ملک بھر کے 17 شہروں میں 50 بازاروں کے سروے کی بنیاد پر 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیتا ہے، یک فروری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 12 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ، 17 میں کمی اور 22 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

زیر جائزہ مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (1108 فیصد)، سگریٹ (92.30 فیصد)، ٹماٹر (90.40 فیصد)، پسی مرچ (81.74 فیصد)، گندم کا آٹا (61.97 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، چینی (54.79 فیصد)، مردانہ سینڈل (53.37 فیصد)، گڑ (40.97 فیصد)، چاول ایری 6/9 (38.79 فیصد)، اور دال ماش (37.38 فیصد) شامل ہیں۔

ہفتہ وار بنیادوں پر جو اشیا سب سے زیادہ مہنگی ہوئیں، ان میں پیٹرول (5.20 فیصد)، مرغی کا گوشت (1.88 فیصد)، ڈیزل (0.95 فیصد)، انرجی سیور (0.70 فیصد)، کیلے (0.68 فیصد)، نمک (0.55 فیصد)، دال مونگ (0.34 فیصد)، بکرے کا گوشت (0.33 فیصد)، گڑ (0.21 فیصد)، بیف (0.15 فیصد)، تیار چائے (0.14 فیصد) شامل ہیں۔

اسی طرح پچھلے ہفتے جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی، ان میں ٹماٹر (18.28 فیصد)، انڈے (7.7 فیصد)، پیاز (6.99 فیصد)، ایل پی جی (1.53 فیصد)، لپٹن چائے (1.29 فیصد)، آلو (1.25 فیصد)، دال مسور (0.80 فیصد)، خوردنی تیل 5 لیٹر (0.36 فیصد) شامل ہے۔

بلوچستان: نوشکی میں سٹی تھانے پر دستی بم حملہ

بابر اعظم کے ’ڈریم بیٹنگ پارٹنر‘ کے بیان پر اے بی ڈی ویلیئرز کا ردعمل

ایک سال سے لاپتا چینی ارب پتی بینکر اچانک منظر عام پر آگئے، عہدے سے مستعفیٰ