پاکستان

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ دے دیا

جج کا منصب باعث اعزاز تھا لیکن ذاتی وجوہات کے باعث فیصلہ کیا، جسٹس شاہد جمیل خان کی جانب سےصدر مملکت کو ارسال استعفے کا متن
|

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو ارسال کردیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے 2029 میں ریٹائر ہونا تھا، جسٹس شاہد جمیل خان سینیارٹی لسٹ میں گیارہویں نمبر پر تھے۔

جسٹس شاہد جمال کی جانب سے ارسال کردہ استعفے میں کہا گیا ہے کہ میں نے 10 سال تک لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر فرائض انجام دیے۔

انہوں نے کہا کہ اب میں نے 1973 کے آئین پاکستان کے آرٹیکل 206 (1) کے تحت فوری طور پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس شاہد جمال نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا جج ہونا بہت اعزازکی بات تھی لیکن ذاتی وجوہات کے باعث نئے باب کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں 4 اشعار بھی لکھے ہیں

آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال
کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات

آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور
محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات

محکوم کو پیروں کی کرامات کا سود
ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات

اقبال ! یہاں نام نہ لے علم خودی کا
موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن: آزاد امیدوار قرار دینے کیخلاف سلمان اکرم راجا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

’شادی کب کررہے ہیں؟ ڈریم بیٹنگ پارٹنر کون؟‘ بابر اعظم کی مداحوں سے دلچسپ گفتگو

بولی وڈ اداکارہ و ماڈل پونم پانڈے انتقال کرگئیں