190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر آج بھی فرد جرم عائد نہیں ہوسکی۔
ڈان نیوز کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بشریٰ بی بی عدالت میں پیش نہ ہوئیں۔
عدالت میں نیب کی طرف سے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی، امجد پرویز، عرفان بھولا جبکہ ملزمان کی جانب سے لطیف کھوسہ، شعیب شاہین، شہباز کھوسہ، بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔
اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ 190ملین پاؤنڈز ریفرنس سے متعلق درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، آج درخواست غلطی سے سنگل بینچ کے پاس مقرر ہوگئی تھی اس وجہ سماعت نہ ہوسکی،کل اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ سماعت کرے گا۔
انہوں نے گزارش کی کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت ملتوی کی جائے، کل ڈویژن بینچ میں ایک بجے تک سماعت ہوگی۔
دوران سماعت عدالت میں بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس میں استغاثہ کے 4 گواہان پر بھی جرح مکمل کرلی گئی۔
بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈز ریفرنسز کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کر دی گئی، 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی آئندہ سماعت پر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی، عدالت نے ملزمان کو آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت بھی جاری کردی۔
نواز شریف، حسن نواز سرٹیفائیڈ منی لانڈرز ہیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صرف وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے جہاں انصاف ہو، یہ لوگوں کو اٹھا اٹھا کر ان سے بیانات دلواتے ہیں، سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرتے ہیں، ہم صرف سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے میں اوپر گئے ہیں، ہم سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ماہر ہوگئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ملک کو میانمار بنانے کی طرف لے کر جا رہے ہیں، ان لوگوں نے ہم سے انتخابی نشان لے لیا، اوپر کے لوگوں کو بھی اڑا دیا اور گندے گندے نشانات الاٹ کردیے، اب انتخابی مہم بھی نہیں چلانے دے رہے ہیں، ہمیں مہم تو چلانے دیں۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف، حسن نواز سرٹیفائیڈ منی لانڈرز ہیں، ان کو کوئی کیوں نہیں پوچھتا؟ یہ بنانا ریپبلک ہے، یہاں قانون ختم ہوگیا ہے،
بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ ہم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عدالت گئے پر یہ کیس ہی نہیں سنتے ہیں، گزشتہ چیف جسٹس نے بھی ہمیں نہیں سنا، موجودہ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے میرا کام مت سکھاؤ، 8 ماہ سے میری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر درخواست پڑی ہوئی ہے، چاہتا ہوں اسے سنا جائے۔
اسی دوران صحافی نے ایران کی جانب سے پاکستان کی سرزمین پر حملے سے متعلق سوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ان لوگوں نے ہمسایہ ممالک سے تعلقات خراب کر لیے ہیں، دیکھیں افغانستان کے ساتھ بھی کیا کیا۔
صحافی نے مزید دریافت کیا کہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر صدر مملکت کے خاموش رویے پر آپ کیا کہیں گے؟ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ صدر نے پامالیوں سے متعلق ایک دو بار لکھا تھا لیکن اس کی کون پرواہ کرتا ہے؟
میرے سیاست چھوڑنے میں پاکستان کی بہتری ہے تو چھوڑ دیتا ہوں، عمران خان
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے نواز شریف کی ایئرپورٹ بھیج کر بائیو میٹرک کروائی، میری ٹانگ زخمی تھی لیکن مجھے ہائی کورٹ میں گاڑی لانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ ٹکٹوں کے حوالے سے مشاورت بھی نہیں کرنے دی گئی، گیٹ پر بیٹھی خلائی مخلوق نے رجسٹر اندر آنے ہی نہیں دیا، میں نے ان سے پوچھا مجھے بتاؤ پاکستان کی بہتری کس میں ہے؟ میں نے کہا کہ اگر میرے سیاست چھوڑنے میں پاکستان کی بہتری ہے تو سیاست چھوڑ دیتا ہوں۔
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہتری سیاسی و معاشی استحکام میں ہے، ایک انتخابات مشرقی پاکستان میں ہوئے تھے، ایک انتخابات 8 فروری کو ہوں گے جس میں یہ حیران رہ جائیں گے۔
بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم نے غلام بن کر رہنا ہے؟ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تب تک کوئی مستقبل نہیں ہوگا، میں آج جیل میں ہوں پھر بھی کہتا ہوں کڑے حساب اور قانون کی حکمرانی کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات تک نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہیے کیونکہ یہ انتخابات ہار کر پر پھر بھاگ جائے گا۔
اسی درمیان ایک صحافی نے دریافت کیا کہ جیل میں اپنا وقت کیسے گزار رہے ہیں؟ آپ صحت مند نظر آرہے ہیں، عمران خان نے کہا کہ میں جیل میں اپنا وقت پڑھائی کر کے گزارتا ہوں اور ورزش کرتا ہوں، موبائل نہ ہونے کے باعث بہت سکون میں رہتا ہوں۔