سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری
سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کے خلاف جسٹس (ریٹائرڈ) مظاہر نقوی کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا اس مرحلے پر قابل قبول نہیں ہے۔
تحریری حکم نامے میں واضح کیا گیا کہ عدالت نے صرف شکایت کنندگان کو فریق بنانے کے نکتے پر دلائل سنے، مؤقف سنے بغیر کسی کے خلاف کوئی حکم جاری نہیں کیا جا سکتا۔
حکم نامے کے مطابق جسٹس (ر) مظاہر نقوی کی آئینی درخواست میں شکایات کو سیاسی اور بدنیتی قرار دینے کی استدعا کی گئی، دوسرے فریق کو سنے بغیر شکایت کو بدنیتی پر مبنی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ سماعت پر بینچ کی تشکیل پر اعتراض کیا گیا جسے آج واپس لے لیا گیا، درخواست ضروری ترامیم کے بعد دوبارہ دائر ہونے پر سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔
واضح رہے کہ 9 جنوری کو ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس (ر) مظاہر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
’مس کنڈکٹ‘ کی شکایات کا سامنے کرنے والے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے 10 جنوری کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرے لیے ان حالات میں بطور جج کام جاری رکھنا ممکن نہیں ہے‘۔
11 جنوری کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی کے حوالے سے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی جج پورے ادارے کی ساکھ تباہ کر کے استعفیٰ دے جائے اور ہم کوئی کارروائی نہ کریں۔