پی ٹی آئی کی توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع نہ کرنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جواب طلب کرلیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع نہ کرنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے قاضی انور ایڈووکیٹ اور شاہ فیصل الیاس ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
آج کی کارروائی کے دوران عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کرلیا۔
پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرکے 16 جنوری تک جواب طلب کیا ہے۔
واضح رہے کہ 11 جنوری کو پی ٹی آئی نے پارٹی سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع نہ کرنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا تھا۔
توہین عدالت کی درخواست قاضی انور اور شاہ فیصل الیاس کے وساطت سے دائر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 10 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو ’بلے‘ کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی تھی۔
عدالت نے مختصر فیصلے کے 3 پوائنٹس سناتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر کا فیصلہ غیر آئینی ہے، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفیکیٹ ویب سائٹ پر جاری کیا جائے، پی ٹی آئی ’بلے‘ کے نشان کی حقدار ہے، بلا بطور انتخابی نشان دیا جائے۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ 22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔
26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔
بعدازاں 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مؤقف سنے بغیر پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع جاری کرنے پر اعتراض کیا تھا۔
2 جنوری کو پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو بلے کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی تھی۔
3 جنوری کو ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان ’بلے‘ سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے تھے۔