تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس: فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جہلم کے تعمیراتی منصوبوں میں خورد برد کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما و سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلہ سنایا،وفاقی تحقیقاتی ادارے (نیب) کے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فوادچوہدری کے کیس کے حوالے سے بینکنگ ریکارڈ برآمد کرنا ہے۔
عدالت نے فوادچوہدری کی جانب سے خاندان والوں سے ملاقات کرنے کی استدعا بھی منظور کرلی۔
میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی ہمارے دور میں ملی، فواد چوہدری
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کس پارٹی سے الیکشن لڑنا ہے اس کا ابھی فیصلہ کروں گا، میڈیا سے گفتگو کرنے میں مسئلہ ہوتا ہے، لیکن گفتگو ضرور کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کو سب سے زیادہ آزادی ہمارے دور میں ملی، سوال کرتاہوں کہ کیا اب میڈیا آزاد ہے؟
فواد چوہدری نے بتایا کہ جب میں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) گیا تھا تو ادارہ 4.5 ارب روپے کے نقصان میں چل رہا تھا، میں نے 3.5 ارب روپے کے منافع پر پی ٹی وی کو چھوڑا۔
خیال رہے کہ 30 دسمبر کو عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔
عدالت نے حکم دیا کہ فواد چوہدری کو 5 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
20 دسمبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پنڈ دادن خان، جہلم دو رویہ سڑک کی تعمیر، زمین کی خریداری میں خرد برد سے متعلق کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دے دیا تھا۔
16 دسمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے جہلم پنڈدادن روڈ کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جبکہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ تعمیل کروانے کی اجازت دے دی تھی۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو قومی احتساب بیورو نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیرا ملٹری رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد ملک میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران توڑ پھوڑ اور پرتشدد واقعات بھی پیش آئے۔
احتجاج کے بعد فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے کم از کم 13 سینئر رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔
رہائی کے بعد 24 مئی کو فواد چوہدری نے پی ٹی آئی چھوڑ کر سابق وزیراعظم عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری اپنے ایک بیان میں فواد چوہدری نے کہا تھا کہ جیسا کہ میں نے 9 مئی کے واقعات کی واضح الفاظ میں مذمت کی تھی، اب میں نے سیاست سے وقفہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس لیے میں پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے کر عمران خان سے راہیں جدا کر رہا ہوں۔
تاہم جون میں فواد چوہدری نے جہانگیر خان ترین کی قائم کردہ نئی سیاسی جماعت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
بعد ازاں، سابق وفاقی وزیر و سابق رہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔