پاکستان

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر مبینہ حملہ

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ٹول پلازہ کے قریب دہشت گردوں نے قافلے پر فائرنگ کی، فضل الرحمٰن محفوظ رہے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر مبینہ حملہ جبکہ پولیس کے مطابق حملہ قافلے پر نہیں بلکہ یارک انٹرچینج چیک پوسٹ پرکیاگیا۔

جے یو آئی کے صوبائی ترجمان مولانا جلیل خان نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن ڈیرہ اسمٰعیل خان جا رہے تھے کہ سی پیک روٹ کے قریب پارک نامی علاقے میں ان کے قافلے پر فائرنگ ہوئی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے میں 10 سے 15 گاڑیاں شامل تھیں۔

ریجنل پولیس آفیسر ناصر محمود نے بتایا کہ مولانا کےقافلے کی گاڑیاں فیول ڈلوانے کے لیے علاقے میں موجود تھیں، حملہ یارک انٹرچینج چیک پوسٹ پر کیاگیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

دوسری جانب جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے کے قریب فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے اور ہم بارہا متنبہ کر چکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لیے حالات سازگار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے خط لکھتی ہے لیکن عملاً کوئی قدم نہیں اٹھاتی۔

ترجمان جے یو آئی نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی فوری انکوائری کرائی جائے اور یہ بتایا جائے کہ ادارے کیونکر اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہے کیونکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورت حال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے مولانا فضل الرحمٰن کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملہ ریاست کے لیے سوالیہ نشان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مسلسل کہتے رہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن کو سیکیورٹی تھریٹ ہے اور ان کی حفاظت کے لیے فول پروف سیکیورٹی کا انتظام کیا جائے مگر حکومت نے اس حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صرف اطلاع دیتی ہے کہ دہشت گرد آج حملہ کریں گے، دہشتگردوں کا حلیہ اور نام بھی بتایا جاتا ہے مگر تدارک نہیں کیا جاتا۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم کہتے رہے کہ ان حالات میں جب امن وامان کی صورتحال یہ ہو تو کیسے الیکشن ممکن ہے لیکن نہ ججز نے نوٹس لیا اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے اور نگران حکومت میں جان ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عنقریب مشاورت کے بعد لائحہ عمل طے کریں گے اور شکر ہے کہ اللہ نے مولانا فضل الرحمٰن کو اس بزدلانہ حملے میں محفوظ رکھا۔

ادھر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مولانا فضل الرحمٰن کے صاحبزادے کو فون کر کے ان کے والد کے قافلے پر فائرنگ کی مذمت کی۔

صادق سنجرانی نے مولانا فضل الرحمٰن کی خیریت دریافت کی اور نئے سال کے موقع پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

ہاکی فیڈریشن نے سابق اولمپیئنز اور انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی خدمات محکموں کو واپس کردی

سید علی گیلانی کی تحریک حریت جموں و کشمیر غیرقانونی قرار

سال 2024ء اور دنیا کو درپیش اہم چیلنجز