پشاور: رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کو سعودی عرب جانے والی پرواز سے اتار دیا گیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رکن صوبائی اسمبلی شوکت علی یوسفزئی کو پشاور کے باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سعودی عرب جانے والی پرواز سے اتار دیا گیا۔
سابق وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مجھے ایئرپورٹ پر 2 گھنٹے سے زائد حراست میں رکھا گیا اور جہاز روانہ ہونے کے بعد ہی حکام نے جانے دیا۔
یہ واقعہ ان کے بھائی اور پی ٹی آئی شانگلہ کے صدر لیاقت علی یوسف زئی کو دفعہ 144 کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں پارٹی کے 6 دیگر کارکنان کے ساتھ مقامی پولیس کے حراست میں لیے جانے کے ایک دن بعد پیش آیا ہے۔
شوکت یوسفزئی کو صبح 9 بجکر 15 منٹ پر ایمریٹس کی پرواز ای کے-637 کے ذریعے سعودی عرب روانہ ہونا تھا جہاں انہوں نے عمرے کی ادائیگی کرنی تھی، انہوں نے بتایا کہ بورڈنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایئرپورٹ کے سیکیورٹی اہلکار آئے اور انہیں بغیر کوئی وجہ بتائے اپنی تحویل میں لے لیا۔
پی ٹی آئی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی نے مزید کہا کہ جب انہوں نے حکام سے پوچھا کہ انہیں جہاز میں سوار ہونے سے کیوں روکا جا رہا ہے، تو انہوں نے صرف اتنا جواب دیا کہ حکام کی طرف سے ہدایت ہے کہ آپ کو بیرون ملک جانے نہ دیا جائے۔
شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وہ پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے اور ایئرپورٹ سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف انہیں جہاز سے اتارنے پر مقدمہ دائر کریں گے کیونکہ سابق وزیر کے مطابق ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے اور نہ ہی ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ہے۔
انصاف لائرز فورم ملاکنڈ ڈویژن کے جنرل سیکریٹری ایڈووکیٹ جواد علی نور نے بھی ڈان ڈاٹ کام کو اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شوکت یوسف زئی کو 30 نومبر کو وطن واپس آنا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایئرپورٹ کے عملے نے شوکت یوسف زئی کو یہ نہیں بتایا کہ آیا ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج ہے، وکیل نے بتایا کہ سابق رکن خیبرپختونخوا اسمبلی کو طیارے کے روانہ ہونے کے دو گھنٹے بعد تقریباً 11 بج کر 50 منٹ پر رہا کیا گیا۔
شوکت یوسف زئی 2018 کے عام انتخابات میں حلقہ پی کے 23 شانگلہ سے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اور اسی سال کے آخر میں انہیں صوبائی وزیر اطلاعات بنا دیا گیا تھا، وہ پی ٹی آئی کے صوبائی سینئر نائب صدر ہیں۔
واضح رہے کہ جولائی میں شوکت یوسف زئی کو پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ شانگلہ پولیس نے مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا تھا، تاہم وہ دو ماہ قبل بری ہوگئے تھے۔