چوکرز جنوبی افریقہ پھر ناکام، آسٹریلیا آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل میں پہنچ گیا
ورلڈ کپ 2023 کے دوسرے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے ٹریوس ہیڈ کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت جنوبی افریقہ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے شکست دے کر آٹھویں مرتبہ فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔
کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں کھیلے گئے ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میچ میں جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
باووما کا یہ فیصلہ تباہ کن ثابت ہوا اور اننگز کے پہلے ہی اوور میں مچل اسٹارک نے جنوبی افریقی کپتان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔
آسٹریلین باؤلرز کی نپی تلی باؤلنگ کے سبب جنوبی افریقی بلے بازوں کو رنز بنانے میں مشکلات کا سامنا رہا اور ورلڈ کپ میں چار سنچریاں بنانے والے کوئنٹن ڈی کوک بھی اسی دباؤ کا شکار ہو کر صرف 3 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
پانچ مرتبہ کی ورلڈ چیمپیئن آسٹریلیا کے باؤلرز کی عمدہ باؤلنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابتدائی 10 اوورز میں جنوبی افریقہ کے بلے باز صرف 18 رنز بنا سکے۔
ابھی اسکور 22 تک پہنچا ہی تھا کہ مچل اسٹارک نے دوسرا شکار کرتے ہوئے ایڈن مرکرم کو چلتا کردیا جبکہ دوسرے اینڈ سے جوش ہیزل وڈ نے راسی وین ڈر ڈوسن کو آؤٹ کیا تو جنوبی افریقہ کی ٹیم صرف 24 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہو چکی تھی۔
اس موقع پر ہنریک کلاسن کا ساتھ دینے ڈیوڈ ملر آئے اور دونوں نے سنبھل کر بیٹنگ کرتے ہوئے اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔
اسکور 44 تک پہنچا تو میچ بارش کی وجہ سے روکنا پڑا اور 40 سے 45 منٹ تک کھیل رکا رہا، تاہم میچ میں اوورز ضائع نہ ہوئے اور جلد اننگز کا دوبارہ آغاز ہو گیا۔
دونوں نے زیادہ سے زیادہ اوورز تک کریز پر کھڑے رہنے کی پالیسی بنائی اور بتدریج اسکور کرتے ہوئے ایک اہم شراکت قائم کی۔
کلاسن اور ملر نے پانچویں وکٹ کے لیے 95 رنز کی ساجھے داری بنائی اور پھر اس خطرناک ہوتی شراکت کو توڑنے کے لیے آسٹریلین کپتان ٹریوس ہیڈ کو لے کر آئے جن کا کلاسن نے لگاتار دو چوکے لگا کر استقبال کیا۔
لیکن کمنز کا یہ جوا کام کر گیا اور اسی اوور کی چوتھی گیند پر انہوں نے 47 رنز بنانے والے کلاسن کو بولڈ کر کے ان کا کام تمام کردیا۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم ابھی اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ اگلی ہی گیند پر ہیڈ کی گیند پر مارکو جانسن بھی وکٹوں کے سامنے پیڈ لانے کی پاداش میں ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔
7 وکٹیں گرنے کے باوجود ڈیوڈ ملر نے ہمت نہ ہاری اور تن تنہا اسکور کو بڑھاتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔
انہوں نے جیرالڈ کوئٹزے کے ہمراہ آٹھویں وکٹ کے لیے 53 رنز کی اہم ساجھے داری بنائی لیکن آسٹریلین کپتان پیٹ کمنز نے کوئٹزے کی 19 رنز کی اننگز کا خاتمہ کر کے اپنی ٹیم کو آٹھویں کامیابی دلائی جبکہ کیشپ مہاراج کی اننگز بھی 4 رنز پر تمام ہوئی۔
دوسرے اینڈ سے ملر ڈٹے رہے اور سیمی فائنل کے بڑے اسٹیج پر اپنے تجربے اور مہارت کو بروئے کار لاتے ہوئے کیریئر کی چھٹی سنچری اسکور کی۔
جنوبی افریقی بلے باز کی 5 چھکوں اور 8 چوکوں سے سجی 101 رنز کی اننگز کی بدولت جنوبی افریقہ کی ٹیم 200 رنز کا ہندسہ پار کرنے میں کامیاب رہی۔
جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 50ویں اوور میں 212 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک تین وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ کمنز، ٹریوس ہیڈ اور ہیزل وُڈ نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
آسٹریلیا نے اننگز کا آغاز کیا تو جنوبی افریقی بلے بازوں کے برعکس کینگرو اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 6 اوورز میں 60 رنز کا آغاز فراہم کیا۔
ڈیوڈ وارنر اور ٹریوس ہیڈ نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے جنوبی افریقہ کے ابتدائی دونوں باؤلرز کے عزائم خاک میں ملا دیے اور 6 اوورز میں 10 رنز فی اوور کی اوسط سے رنز بنائے جو بعد میں میچ میں اصل فرق ثابت ہوئے۔
اس مرحلے پر پارٹ ٹائم اسپنر ایڈن مرکرم کو باؤلنگ پر لایا گیا جنہوں نے پہلی گیند پر وارنر کو بولڈ کر کے اپنی ٹیم کو پہلی کامیابی دلا دی۔
ابھی آسٹریلین ٹیم اس نقصان سے سنبھلی بھی نہ تھی کہ اگلے اوور میں ربادا کی گیند پر کور میں کھڑے ڈوسن نے شاندار کیچ لے کر مچل مارش کو پویلین واپسی پر مجبور کردیا۔
دوسرے اینڈ سے ٹریوس ہیڈ نے کسی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے جارحانہ کھیل کا سلسلہ جاری رکھا اور نصف سنچری مکمل کی۔
48 گیندوں پر 62 رنز بنانے والے ہیڈ کی اننگز کا خاتمہ اس وقت ہوا جب کیشپ مہاراج نے اپنے اسپیل کی پہلی ہی گیند پر انہیں بولڈ کردیا، ان کی اننگز میں 9 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
تین وکٹیں گرنے کے بعد وکٹ پر اسٹیو اسمتھ اور مارنس لبوشین پر مشتمل آسٹریلیا کی سب سے تجربہ کار جوڑی کی آمد ہوئی اور دونوں نے وکٹ سنبھال کر رنز بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔
دونوں کھلاڑیوں نے جنوبی افریقی اسپنرز کی نپی تلی باؤلنگ کے خلاف محتاط انداز اپنایا اور اسکور 133 تک پہنچا دیا۔
اس موقع پر لبوشین جنوبی افریقی اسپنر تبریز شمسی کی گیند پر ریورس سوئپ کھیلنے کی غلطی کر بیٹھے اور گیند سیدھا ان کے پیڈ پر لگی جس پر انہیں ایل بی ڈبلیو قرار دیا گیا۔
لیکن آسٹریلیا کی ہدف کے تعاقب کی امیدوں کو بڑا دھچکا اس وقت لگا جب افغانستان کے خلاف ڈبل سنچری بنانے والے میکسویل صرف ایک رن بنانے کے بعد بولڈ ہو کر چلتے بنے۔
5 وکٹیں گرنے کے بعد آسٹریلیا کی ٹیم مشکلات میں گھرتی نظر آ رہی تھی لیکن اس مرحلے پر اسٹیو اسمتھ کا تجربہ ٹیم کے کام آیا جنہوں نے جوش انگلس کے ساتھ مل کر اسکور کو 174 تک پہنچا دیا۔
174 کے مجموعے پر اسمتھ کی اننگز اس وقت اختتام کو پہنچی جب وہ 30 رنز بنانے کے بعد کوئٹزے کا شکار بن گئے۔
جوش انگلس نے بھی مشکل وقت میں ذمہ دارانہ کھیل پیش کیا اور 28 رنز بنائے لیکن کوئٹزے نے 193 کے مجموعے پر ان کو بھی آؤٹ کر کے میچ کو دلچسپ بنا دیا۔
اختتامی لمحات میں ایسا لگ رہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم ٹیل اینڈرز سے جلد چھٹکارا حاصل کر لے گی لیکن کمنز اور اسٹارک نے اعصاب قابو میں رکھتے ہوئے جنوبی افریقی باؤلرز کو وکٹ لینے سے باز رکھا۔
آسٹریلیا نے 48ویں اوور میں ہدف حاصل کر لیا اور میچ میں تین وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آٹھویں مرتبہ ورلڈ کپ فائنل کے لیے بھی کوالیفائی کر لیا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے کوئٹزے اور شمسی نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔
ٹریوس ہیڈ کو 62 رنز کی جارحانہ اننگز اور دو وکٹیں لینے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اب پانچ مرتبہ کی چیمپیئن آسٹریلیا کا اتوار کو احمدآباد میں ہونے والے فائنل میں دو مرتبہ کی چیمپیئن بھارت سے مقابلہ ہو گا۔
آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں:
جنوبی افریقہ: ٹیمبا باووما (کپتان)، ایڈن مرکرم، کوئنٹن ڈی کوک، راسی وین ڈر ڈوسن، ہینرک کلاسن، ڈیوڈ ملر، مارکو جانسن، کگیسو ربادا، کیشپ مہاراج، تبریز شمسی، جیرالڈ کوئٹزے
آسٹریلیا: پیٹ کمنز (کپتان)، ٹریوس ہیڈ، ڈیوڈ وارنر، مچل مارش، مارنس لبوشین، جوش انگلس، اسٹیون اسمتھ، میکس ویل، مچل اسٹارک، ایڈم زامپا، جوش ہیزل ووڈ