سیاسی مداخلت، آئی سی سی نے سری لنکن کرکٹ کی رکنیت معطل کردی
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے سیاسی مداخلت کے سبب سری لنکن کرکٹ کی رکنیت فوری طور پر معطل کر دی ہے۔
آئی سی سی بورڈ نے آج میٹنگ کی اور اس بات کا تعین کیا کہ سری لنکا کرکٹ بطور رکن اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے حوالے سے سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکن بورڈ خاص طور اپنے امور کو خود مختار طریقے سے چلانے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی بھی یقینی نہ بنا سکا کہ سری لنکا میں کرکٹ کی گورننس، ریگولیشن اور/یا انتظامی امور میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت نہ ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا بورڈ معطلی کے حوالے سے شرائط کا تعین مناسب وقت پر کرے گا۔
واضح رہے کہ چند دن قبل سری لنکا کے وزیر کھیل روشن راناسنگھے نے بھارت سے بدترین شکست کے چند روز بعد پورے کرکٹ بورڈ کو فارغ کر دیا تھا۔
روشن رانا سنگھے نے 1996 میں ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان ارجنا راناٹنگا کو بورڈ کا عبوری چیئرمین مقرر کرتے ہوئے سری لنکا کرکٹ کے لیے 17رکنی عبوری کمیٹی قائم کردی تھی جس میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور بورڈ کے سابق صدر بھی شامل ہیں۔
تاہم 7 نومبر کو سری لنکا کی عدالت نے وزیر کھیل کا بحران زدہ کرکٹ بورڈ کی معطلی کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے برطرف کیے گئے تمام عہدیداروں کو بحال کردیا تھا۔
عدالت نے سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر شامی سلوا کی جانب سے وزیر کھیل روشن راناسنگھے کے بورڈ کے تمام عہدیداروں کومعطل کرکے عبوری کمیٹی بنانے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے بورڈ کو آئندہ سماعت تک دو ہفتوں کی مدت کے لیے بحال کردیا تھا۔
یاد رہے کہ ورلڈ کپ میں سری لنکا کی میزبان ملک بھارت کے ہاتھوں 302 رنز کی بدترین شکست کے بعد روشن راناسنگھے نے بورڈ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
ممبئی میں کھیلے گئے میچ میں بھارت کے خلاف 358 رنز کے تعاقب میں سری لنکا کے ایک موقع پر محض 14 رنز پر 6 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، جبکہ پوری ٹیم 55 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی، جو ورلڈ کپ کی تاریخ کا چوتھا سب سے کم مجموعہ تھا۔
اس شکست نے عوامی احتجاج کو جنم دیا تھا اور کولمبو میں کرکٹ بورڈ کے دفتر کے باہر ہفتے سے جاری مظاہروں کے پیش نظر پولیس تعینات کر دی گئی تھی۔
اس تمام صورتحال میں وزیر کھیل رانا سنگھے نے ہفتے کو آئی سی سی کے نام خط میں فیصلے پر اعتماد میں لینے اور ان سے تعاون کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے لکھا تھا کہ سری لنکا کرکٹ کو کھلاڑیوں کے نظم و ضبط کے حوالے سے شکایات، انتظامیہ کی کرپشن، مالی بے ضابطگیوں اور میچ فکسنگ کے الزامات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ عبوری انتظامات صرف اچھے انتظامی اصول سے کیے جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ ورلڈ کپ میں سری لنکا کی مہم تاریخ کی 1992 کے بعد سب سے بعد بدترین کارکردگی تصور کیا جا رہی ہے۔
سری لنکا کی ٹیم ورلڈ کپ میں کھیلے گئے اپنے 9 میں سے صرف دو میچوں میں کامیابی حاصل کر سکی اور اسے افغانستان سمیت 7 میچوں میں ناکامیوں کا منہ دیکھنا پڑا۔