پی پی پی، مسلم لیگ (ن) کی معاشی منصوبوں سے متعلق خود مختار’سپرا باڈی’ کی مخالفت
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے طویل المدتی اقتصادی منصوبہ بندی کے لیے خودمختار ’سپرا باڈی‘ کے قیام کی مخالفت کردی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سینیٹر ثانیہ نشتر نے ایوان بالا میں پاکستان فیوچر کونسل بل 2023 پیش کرنے کی تحریک پیش کی جس کی 16 کے مقابلے میں 25 اراکین نے مخالفت کی۔
مجوزہ بل خود مختار پاکستان فیوچر کونسل کو بطور وفاقی مشاورتی ادارہ بنانے سے متعلق تھا تا کہ طویل مدتی اقتصادی پالیسی سازی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ثانیہ نشتر نے بل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ معاشی فیصلہ سازی کے لیے کوئی آزاد ادارہ نہیں ہے، اسی لیے حکومتی اداروں میں مفادات کے ٹکراؤ کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔
مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے سب سے پہلے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں، پلاننگ کمیٹی کام کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان کو طویل المدتی معاشی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاہم انہوں نے زور دیا کہ یہ حکومتوں کا کام ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ان کی پارٹی سیاسی و اقتصادی معاہدے کی حمایت کرتی رہی ہے، فیوچر کونسل کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بل کا مقصد حکومت سے اختیارات چھیننا اور اس پر سپرا باڈی مسلط کرنا ہے۔
جے یو آئی (ف) کے عبدالغفور حیدری نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ ابھی پارلیمنٹ نامکمل ہے اور بل کی منظوری کی کوئی ایمرجنسی نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے مصدق ملک نے کہا کہ باڈی کا خیال اچھا ہے لیکن اس بل کی ضرورت نہیں ہے۔ایم کیو ایم کے سینیٹر فروغ نسیم نے سیاست کو معیشت سے الگ کرنے کے بل میں ترمیم کی تجویز دی تو اس موضوع پر بحث شروع ہوگئی، سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ سیاست اور معیشت کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔
سعدیہ عباسی نے کہا کہ صرف پارلیمانی نظام ہی با اختیار اور انتہائی قابل اعتماد فیصلہ سازی کا فورم فراہم کر سکتا ہے، انہوں نے بھی سیاست کو معیشت سے الگ کرنے اور منتخب حکومت کو پابند کرنے والی سپرا باڈی کے اقدام کی مخالفت کی۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اصولی طور پر مستقبل کی منصوبہ بندی بہت اہم ہے۔