پاکستان

لاہور ہائیکوٹ راولپنڈی بینچ کا شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرنے کا حکم

9 مئی ایک لعنتی پروگرام تھا، ہم کل بھی فوج کے ساتھ تھے اور آج بھی فوج کے ساتھ ہیں، سربراہ عوامی مسلم لیگ

لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی سیاسی بیٹھک لال حولی کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے متروکہ وقف املاک بورڈ کو لال حویلی کیس دوبارہ سننے کی ہدایت دے دی۔

لال حویلی ملکیتی تنازع کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس وقاص رؤف نے کی۔

دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ بھارت میں قانون بن گیا، وہاں متروکہ وقف کا مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا، عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ہاں محکمے قانون کے مطابق نہیں چلتے، جب مرضی سرگرم ہو جاتے ہیں۔

عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کو حکم دیا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کی جانب سے دائر درخواست کو دوبارہ سُنا جائے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا پورا پوار موقع دیا جائے۔

’چلے نے نیا شیخ رشید بنا دیا‘

دریں اثنا شیخ رشید نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے یہ بار بار کہا ہے کہ 9 مئی ایک لعنتی پروگرام تھا، وہ گندے لوگوں کے کیے ہوئے کام تھے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہمارے شہر کی عزت ہیں، عظیم سپہ سالار ہیں اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم ہماری عزت ہیں، آن ہیں شان ہیں، ہم کل بھی فوج کے ساتھ تھے اور آج بھی فوج کے ساتھ ہیں اور کل بھی رہیں گے، ہم نے کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 17 ستمبر سے لے کر 22 اکتوبر تک سی پی او صاحب یا تو میں آپ کے پاس تھا یا چلہ کاٹ رہا تھا، چلے نے نیا شیخ رشید بنا دیا ہے، وہ ٹھنڈی جگہ کون سی تھی، وہ یا تو اللہ کو پتا ہے یا سی پی او صاحب کو پتا ہے، اگر مجھ سے کوئی گناہ، کوئی غلطی یا کسی کی غیبت یا اس کے خلاف بات ہوئی ہے تو اللہ مجھے معاف کرے، میرے دل میں سکون ہے۔

جسٹس وقاص رؤف کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے نہیں کورٹ نے دیا ہے، میں تینوں دفعہ ان کیسز میں بے گناہ ثابت ہوا، اگر چوتھی دفعہ میری گرفتاری مطلوب ہے تو میرے ڈرائیور یا باورچی کو اٹھانے کے بجائے مجھے فون کریں، سی پی او صاحب میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اسی وقت تھانے آجاؤں گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ 6 نومبر 1968 کو میں نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ موت میری محبوبہ ہے، جیل میرا سسرال ہے، ہتھکڑی میرا زیور ہے اور میں دوستوں کے ساتھ دوستی قبر کی دیوار تک نبھاتا ہوں، ان شا اللہ تعالی اللہ کو منظور ہوا تو یہ الیکشن ہم پی ڈی ایم کے خلاف لڑیں گے۔

خیال رہے کہ 16 اکتوبر 2022 کو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوٹس کی وصولی کے 7 روز کے اندر جائیداد خالی کریں، بصورت دیگر قانون کے تحت بذریعہ پولیس بے دخل کردیا جائے گا۔

بعد ازاں 19 اکتوبر 2022 کو شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا تھا، انہوں نے وکیل کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس سے متعلق عدالت میں کیس زیر سماعت ہے، لال حویلی سے بے دخلی کا نوٹس اور کارروائی غیر قانونی ہے۔

اس کے بعد 30 جنوری 2023 لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر متروکہ وقف املاک کو ان کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرتے ہوئے ملحق 7 یونٹس کا معاملہ 15 روز میں نمٹانے کا حکم دے دیا تھا۔

شیخ رشید نے جون میں اسلام آباد پولیس پر الزام لگایا تھا کہ ان کے گھر میں گھس کر ان کے نوکروں کو مارا پیٹا اور دعویٰ کیا تھا کہ ایک دوسرے واقعے میں سادہ کپڑوں میں ملبوس فورس نے راولپنڈی میں ان کی رہائش گاہ لال حویلی پر ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

17 ستمبر کو شیخ رشید کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا۔ اس کے بعد 21 اکتوبر کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شیخ رشید دوبارہ منظر عام پر آئے تھے

واضح رہے کہ لال حویلی بوہر بازار کے مرکز میں واقع ہے اور شیخ رشید کا سیاسی دفتر یہیں قائم ہے۔

تقسیم ہند سے قبل یہ حویلی ہندو خاتون کے پاس تھی اور 1980 میں جب شیخ رشید نے سیاست میں قدم رکھے تو یہ حویلی سیاسی حب کی حیثیت اختیار کرگئی۔

معروف شخصیات کا مولانا طارق جمیل کے بیٹے کی خودکشی کی خبر پر اظہار افسوس

ورلڈ کپ: افغانستان کی سری لنکا کے خلاف فتح، پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر براجمان

بھارت: مسافر ٹرینوں میں تصادم، 13 افراد ہلاک