پاکستان

تقسیم اور مخالفت ختم کر کے جمہوریت اور مفاہمت کی سیاست بحال کرنا ہو گی، بلاول

پاکستان صحیح سمت میں نہیں چل رہا ہے، سلیکشن کی سیاست نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے لیکن ہمیں آگے بڑھنا پڑے گا، جلسے سے خطاب

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اس وقت پاکستان صحیح سمت میں نہیں چل رہا ہے، سلیکشن کی سیاست نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے لیکن اب قصور جس کا بھی ہے ہمیں آگے بڑھنا پڑے گا، ہمیں ملک میں سیاسی استحکام کے لیے معاشرے میں تقسیم اور مخالفت کی سیاست کو ختم کر کے جمہوریت اور مفاہمت کی سیاست بحال کرنا ہو گی۔

سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ 18 اکتوبر کو جب رات کے اندھیروں میں بزدل دہشت گردوں نے حملہ کیا تو پاکستان پیپلز پارٹی کے 200 جیالے شہید ہوئے لیکن انہوں نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور بہادری کا ثبوت دیا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن وہ ہیں جو اپنے منشور کی خاطر تختہ دار پر چڑھ کر شہادت قبول کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں آج ہم اپنے شہیدوں کو یاد کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں وہیں ہم اپنے فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج ناصرف کراچی بلکہ اس ملک کے ہر ضلع میں جمع ہوئے ہیں تاکہ ہم دنیا کو اپنے مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کو دکھا سکیں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں، یہ کراچی کے عوام فلسطین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان ہے تب تک فلسطین کے عوام اکیلے نہیں ہو سکتے، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اس ملک کی وزیراعظم ہوتے ہوئے وہ پہلی وزیراعظم تھیں جنہوں نے فلسطین اور غزہ کا دورہ کیا تاکہ دنیا کو دکھا سکیں کہ پاکستان کی منتخب وزیراعظم حق کے ساتھ کھڑی ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ آج جس ظلم کے ساتھ فلسطینی عوام کو مارا جا رہا ہے ہر پاکستانی ناصرف اس کی مذمت کرتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ حکومت پاکستان، وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ آپ صرف پاکستان کے نمائندے نہیں ہیں بلکہ آپ فلسطین کے بھی نمائندے ہیں، آپ فلسطین کے معاملے پر خاموش نہیں رہ سکتے، آپ کو ان کے لیے آواز اٹھانا پڑے گی، ان کے لیے بولنا پڑے گا اور ان کے لیے جو بھی ہو سکتا ہے آپ کو کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ باقی سب چیزوں پر ہر تقسیم ہیں لیکن مسئلہ فلسطین اور مظلوم فلسطینی بہن بھائیوں کے لیے ہم متحد اور ایک ہیں اور اگر ہم اپنے باقی مسائل کا حل نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں اسی قسم کی یکجہتی اور اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان ہر بات پر تقسیم ہے، اگر ہمیں اپنے قومی مسائل کا حل نکالنا ہے تو ہمیں اتحاد قائم کرنا پڑے گا، نفرت، تقسیم اور گالی کی سیاست کو چھوڑنا ہو گا، پرانے طریقے، پرانی روایتوں اور پرانی سیاست کو رد کرنا پڑے گا، آج کے پاکستان کے لیے ایک نئی سوچ اور نئی سیاست کی ضرورت ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں نئے دور میں داخل ہونے کے لیے نئی قیادت کی ضرورت ہے، ایسی قیادت جو ماضی میں پھنسی ہوئی نہ ہو اور ہم سب کے مستقبل کا سوچتی ہو، ہمیں نہ 90 کی دہائی کا پاکستان چاہیے اور نہ 2017 کا پاکستان چاہیے، ہمیں آج کا پاکستان چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ماننا ہو گا کہ اس وقت پاکستان صحیح سمت میں نہیں چل رہا ہے، معاشرہ تقسیم ہو چکا ہے، معیشت تاریخی بحران سے گزر رہی ہے اور سلیکشن کی سیاست نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے، اب قصور جس کا بھی ہے ہمیں آگے بڑھنا پڑے گا، الیکشن کروانے پڑیں گے، پارلیمان اور سیاست کو جگہ دینی پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاست میں برداشت پیدا کرنا پڑے گا، اختلاف رائے کے لیے بھی گنجائش چھوڑنی پڑے گی اور ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانا پڑے، جمہوری سیاست کو بحال کرنا پڑے گا اور انا کی سیاست کو دفن کرنا پڑے گا، عوام پر بھروسہ کرنا پڑے جو اس ملک کے مالک اور وارث ہیں اور صرف اسی عوام کے پاس یہ حق ہے کہ وہ اس ملک کے مستقبل کے فیصلے کرے اور وہ مستقبل کے فیصلے تب کر سکیں گے جب ان کو اپنا ووٹ کا حق ملے گا اور وہ اپنے حکمران چن سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم اس معاشرے میں تقسیم، مخالفت کی سیاست کو ختم کر کے جمہوریت اور مفاہمت کی سیاست بحال کریں گے تب سیاسی استحکام آئے گا جس سے ہم معاشی استحکام بھی لا سکیں گے اور ہم اپنے قومی اور معاشی مسائل اور سیکیورٹی مسائل کا مل کر مقابلہ کر سکیں گے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اس جھوٹ کا بھی منہ توڑ جواب دے دیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ڈیولپمنٹ میں پیچھے ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کاروبار کے لیے بری ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت میں تھر جیسے ریگستان میں تھر کول کا منصوبہ متعارف کرایا، یہ سی پیک کا ایسا منصوبہ ہے جو پورے ملک میں کہیں نظر نہیں آتا، اگر ہم یہ کام تھر کے ریگستان میں کر کے دکھا سکتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ملک کے کونے کونے میں اس قسم کے کارنامے نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں صدر آصف علی زرداری نے سی پیک کی بنیاد رکھی اور جو لوگ ان پر تنقید کرتے تھے کہ صدر پاکستان ہر مہینے چین کے دورے پر کیوں جاتے ہیں، وہ آج سی پیک کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے، اس وقت تک پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، ہمارا مطالبہ ہے کہ جنہوں نے پاکستان کا آئین توڑا، قومی سلامتی پر سمجھوتہ کیا، پاکستان کے اداروں پر حملہ کیا ان کو سزا ملنی چاہیے تاکہ پورے پاکستان کو پتا چلے کہ کون غلط تھا اور کون صحیح ہے۔

بلاول نے کہا کہ آج پاکستان کی جمہوریت کو، پاکستان کے آئین کو اور پاکستان کے الیکشن کو ایک شخص کی واپسی کے لیے روکا گیا ہے، واپسی تو خوش آئند بات ہے کیونکہ پچھلے 16 مہینوں کی حکومت نے یہ ثبات کیا ہے کہ پاکستان کو لندن سے نہیں چلایا جا سکتا، کسی کو یہاں موجود رہنا پڑے گا اور اپنے عوام کے سوال کا جواب دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ریاست کے پورے زور دینے کے بعد استقبال بھی بڑا ہو گا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان الیکشن کی تاریخ اور شیڈول کا اعلان بھی جلد کردے گا، تاکہ ہم فوری الیکشن کرا کے اس تقسیم اور نفرت کو ختم کر کے آگے بڑھ سکیں اور پاکستان کو ترقی کے راستے پر لا سکیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ امید ہے کہ ہمارے سابق اتحادی بھی اس بات کو مانیں گے کہ الیکشن کی بار بار تاخیر ووٹ کی عزت نہیں، ووٹ کی بے عزتی ہے، میں اپنے حق کا مطالبہ اور جدوجہد کرتا رہوں گا۔

ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کی لگاتار چوتھی فتح، افغانستان کو 149 رنز سے شکست

بحریہ ٹاؤن کراچی کیس: کیا سپریم کورٹ اپنے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے بینچ بنا سکتی ہے، چیف جسٹس

مودی نواز ’گودی میڈیا‘ بی جے پی کے پروپیگنڈا مشن پر