بلوچستان: تربت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 6 مزدور جاں بحق، 2 زخمی
بلوچستان کے علاقے تربت میں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر سوئے ہوئے 6 مزدوروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ 2 مزدور زخمی ہوگئے۔
قائم مقام ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کیچ امام بخش نے بتایا کہ تربت کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں نامعلوم افراد نے مقامی ٹھیکیدار نصیر احمد کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گھر کے مہمان خانے میں موجود 6 مزدور موقع پر جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے، افسوس ناک واقعہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پیش آیا۔
امام بخش نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی مزدور ٹھیکیدار کے ہاں تعمیراتی کاموں کے سلسلے میں مزدوری کر رہے تھے، واقعہ کی اطلاع ملنے پر پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر ضروری کارروائی اور تفتیش کا آغاز کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعے کا مقدمہ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) تھانے میں درج کیا جار ہا ہے، پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات میں سی ٹی ڈی کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
جاں بحق اور زخمیوں کی شناخت رضوان، شہباز، وسیم، شفیق احمد، محمد نعیم، غلام مصطفیٰ، توحید کے نام سے کی گئی ہے اور ان کا تعلق ملتان اور نارووال پنجاب سے بتایا جا رہا ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے تربت میں بےگناہ مزردوں کے قتل کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انتطامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
نگران وزیر اعلیٰ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ واقعہ قابل مذمت ہے، بےگناہ مزدوروں کے قتل پر دلی دکھ ہوا۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت دی کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کرکے فوری رپورٹ پیش کی جائے، واقعہ میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔
گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے تربت میں مسلح دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے تعمیراتی کمپنی میں کام کرنے والے مزدوروں کے جاں بحق ہونے پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کیا۔
مذمتی بیان میں گورنر بلوچستان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ دہشتگردی کے واقعہ میں ملوث عناصر کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے جاں بحق مزدوروں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور ان کے اہل خانہ سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور شدت پسندوں کے حملوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں 8 اکتوبر کو کوئٹہ میں پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کے پروجیکٹ منیجر کی گاڑی کو سڑک کنارے نصب بم سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں منیجر جاں بحق اور ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا۔
گزشتہ ماہ مستونگ میں 12 ربیع الاول کے موقع پر نکالی جانے والی ریلی میں خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں 59 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
واقعے کے بعد حکومت بلوچستان نے دہشت گردوں کے خلاف ’جنگ‘ کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ 30 ستمبر کو نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ بلوچستان میں جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں، ان سب میں (بھارتی خفیہ ایجنسی) ’را‘ ملوث ہے اور جو قوتیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں، ہم ان کے خلاف جائیں گے۔