پاکستان

لاہور ہائیکورٹ کی حسان نیازی کی والد سے ملاقات یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی ہدایت

ہائی کورٹ نے قانونی افسر کو دو ہفتوں میں رابطہ یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے حسان نیازی اور ان کے والد حفیظ اللہ نیازی کے درمیان رابطہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج سلطان تنویر احمد نے حفیظ اللہ نیازی کی حسان احمد نیازی سے ملاقات کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نیہنگ نے عدالت کو بتایا کہ ان کا آئی جی پولیس سے رابطہ نہیں ہو سکا اور انہیں درخواست گزار اور زیر حراست فرد کے درمیان رابطے کے حوالے سے ہدایات لینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

ان کے بیان پر درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فیض اللہ خان نیازی نے کہا کہ 45 دن گزار چکے ہیں اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود درخواست گزار کو معلوم نہیں کہ ان کا بیٹا کہاں ہے، سی سی پی او کی رپورٹ میں گرفتاری کی تاریخ تک کا ذکر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ درخواست سپریم کورٹ میں بھی فائل کی گئی ہے لیکن ابھی تک اسے لسٹ نہیں کیا گیا لہٰذا اگر درخواست گزار کا ان کے بیٹے کے ساتھ رابطہ کروا دیا جائے تو وہ مطمئن ہو جائیں گے۔

درخواست گزار کے وکیل میاں سعد آصف نے متعلقہ رٹ پٹیشن میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور پاکستان آرمی ایکٹ رولز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ایکٹ اور رولز کے تحت ایک کورٹ مارشل کے ملزم کو بھی عینی شاہدین، دوستوں اور وکیل دفاع سے ملاقات کا حق حاصل ہے۔

قانونی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ کیونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لہٰذا عدالت عظمیٰ کا فیصلہ آنے تک اس مقدمے کو مؤخر کیا جائے۔

عدالت نے قانونی افسر کو دو ہفتوں میں رابطہ یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ رواں سال 20 جون کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، حسان خان نیازی اور تحریک انصاف کے دیگر رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

رواں سال 13 اگست کو حسان خان نیازی کو ایبٹ آباد سے گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کے والد نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے امید ہے قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور قانون سے تجاوز نہیں کیا جائے گا۔

18 اگست کو لاہور ہائی کورٹ میں حسان نیازی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جمع کروائی گئی پولیس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حسان نیازی کو انویسٹی گیشن اور ٹرائل کے لیے ملٹری کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

وکیل پنجاب حکومت نے بتایا تھا کہ حسان نیازی کو ملٹری کے حوالے کردیا گیا ہے، سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ حسان نیازی جناح ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ہیں اور مرکزی ملزم ہیں۔

وائس ایڈمرل نوید اشرف پاک بحریہ کے نئے سربراہ مقرر

پاکستان کو ورلڈ کپ سے قبل دوسرے وارم اپ میچ میں بھی شکست، آسٹریلیا 14 رنز سے کامیاب

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدالت کے اختیارات کیسے کم ہوئے، چیف جسٹس کا وکلا سے سوال