پاکستان

سکرنڈ میں رینجرز کی کارروائی کے خلاف احتجاج، نگران وزیراعلیٰ کا انکوائری کا حکم

تحقیقات سے تصادم کی وجوہات کا تعین کیا جاسکے گا کیونکہ اس کے نتیجے میں قیمتی جانیں چلی گئیں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوئے ہیں، محکمہ داخلہ سندھ

سندھ کے نگران وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ سکرنڈ کے علاقے ماڑی جلبانی میں گزشتہ روز 4 افراد کے قتل پر انکوائری کا حکم دیا اور 4 روز میں واقعے کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

سکرنڈ کے علاقے ماڑی جلبانی میں گزشتہ روز پولیس اور رینجرز نے کالعدم سندھو دیش ریولیشنری آرمی کے مبینہ ’دہشت گرد‘ کو گرفتار کرنے لیے کارروائی کی تھی جہاں فائرنگ کے دوران 4 شہری جاں بحق اور 4 رینجرز اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان رینجرز کی جانب سے واقعے کی تفیصلات فراہم کیے بغیر جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خفیہ اطلاعات پر مبنی ایک ’ہائی پروفائل ٹارگٹ‘ کے خلاف آپریشن کیا گیا۔

دریں اثنا قوم پرست جماعت سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سیکریٹری جنرل روشن بریرو نے دعویٰ کیا کہ رینجرز اور پولیس کی کارروائی میں جاں بحق ہونے والے ان کی پارٹی کے حامی تھے۔

روشن بریرو نے کہا کہ فورسز اور مقامی افراد کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی اور حالات اس وقت بگڑے جب سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

بعدازاں جاں بحق ہونے والے 4 افراد کے لواحقین نے لاشوں کے ساتھ قومی شاہراہ پر دھرنا دے دیا جس میں سیکڑوں شہریوں نے شرکت کی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے واقعے کی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کیا۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ حکومت کو صوبے میں امن و امان بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں لیکن یہ کسی بھی طرح سے ماورائے عدالت قتل نہیں ہونا چاہیے، جس کی ایچ آر سی پی نے ہمیشہ مخالفت کی ہے۔

ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ احتجاج کرنے والے لواحقین انصاف کے مستحق ہیں۔

کراچی میں نیو میمن مسجد میں ربیع الاول کے جلوس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ مقبول باقر نے واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے نگران وزیر داخلہ برگیڈیئر (ر) حارث نواز سے ملاقات کرکے واقعے کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

مقبول باقر نے کہا کہ اس طرح کے واقعات انتہائی افسوس ناک ہیں جو کہ نہیں ہونے چاہئیں۔

نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا کہ انہوں نے واقعے کی انکوائری کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے چار روز میں تفصیلات رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ادھر محکمہ داخلہ سندھ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تین رکنی انکوائری کمیٹی کمشنر حیدرآباد خلیل حیدر شاہ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ہے جس میں ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد اور ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کراچی بھی شامل ہوں گے۔

محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی تفتیش کرے گی تاکہ تصادم کی وجوہات کا تعین کیا جاسکے جس کے نتیجے میں قیمتی زندگیاں چلی گئی ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

بعدازاں نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی طرف سے سکرنڈ واقعے میں انکوائری کمیٹی تشکیل دینے پر متاثرین نے دھرنا ختم کر دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پرکمشنر شہید بینظیرآباد نے دھرنا دینے والوں کے ساتھ مذاکرات کیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سکرنڈ واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا اور محکمہ داخلہ کی طرف سے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کے نوٹیفکیشن کے کچھ دیر بعد دھرنا ختم کیا گیا۔

پاکستان کے خلیج تعاون کونسل کے ساتھ آزاد تجارت کے ابتدائی معاہدے پر دستخط

ورلڈكپ وارم اپ میچ: پاکستان کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 5 وکٹوں سے شکست

بھارت سکھ علیحدگی پسند کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کرے، امریکا