دنیا

دمشق: شامی اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپ، 25 افراد ہلاک

رواں ماہ کے شروع میں بھی ایس ڈی ایف اور مسلح عرب قبائلیوں کے درمیان 10 روز تک جاری رہنے والی لڑائی میں 90 افراد مارے گئے تھے۔

شام کے حامی جنگجوؤں کی مشرقی شام کے ضلعے میں کرد زیر قیادت فورسز کے ساتھ دو روز سے جھڑپوں کے دوران 25 افراد ہلاک ہو گئے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے ان ہلاکتوں سے متعلق بتایا۔

کردوں کی زیرقیادت امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف)، نے کہا کہ اس نے پیر کے روز شروع ہونے والی جھڑپوں کے دوران دیر الزور صوبے کے ایک علاقے میں گھس آنے والے حکومتی جنگجوؤں کو بھاگنے پر مجبور کردیا۔

رواں ماہ کے شروع میں بھی اس علاقے میں ایس ڈی ایف اور مسلح عرب قبائلیوں کے درمیان 10 دن تک جاری رہنے والی لڑائی میں 90 افراد مارے گئے تھے۔

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ تازہ ترین جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب حکومتی حامی جنگجوؤں نے دریائے فرات کو عبور کیا جب کہ یہ دریا کے جنوب مغربی دیر الزور میں حکومتی حامی افواج اور شمال مشرق میں ایس ڈی ایف موجود ہے۔

اس نے کہا کہ مرنے والوں میں سے 21 افراد کا تعلق شام کی وفادار فورس اور تین کا تعلق ایس ڈی ایف سے تھا، اس دوران ایک خاتون بھی ماری گئی۔

ایس ڈی ایف نے کہا کہ وفادار جنگجوؤں نے اس کی پوزیشنز پر اندھا دھند بمباری کی آڑ میں دریائے فرات کو عبور کیا تھا۔

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ ایس ڈی ایف نے دریا کے دائیں کنارے پر بمباری کر کے جوابی کارروائی کی جہاں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی حمایت سے حکومتی افواج کا کنٹرول ہے۔

ایس ڈی ایف کی جانب سے اگست کے آخر میں سابقہ اتحادی رہنے والے مقامی عرب فوجی کمانڈر کی گرفتاری کے بعد رواں ماہ کے اوائل میں یہ جھڑپیں شروع ہوئیں۔ ایس ڈی ایف نے اس وقت کہا تھا کہ اس نے زیر حراست کمانڈر کے حامیوں کو علاقے کے عرب قبائل میں سے نکال دیا ہے۔

اسلام آباد میں سرکاری اسکول بسوں کی بندش، ’ادھار پر گزارہ ہے، پرائیوٹ ویگن کا خرچہ کیسے اٹھاؤں‘؟

پیسے کمانے کے لیے وہ کام کرتی ہوں جو کوئی اور نہیں کر سکتا، حریم شاہ

اسی ٹیم کی وجہ سے ہم نمبر ون بنے، فاتح ہو کر واپس آنا چاہتے ہیں، بابر اعظم