پاکستان

اوگرا کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر قیاس آرائیوں سے گریز کا مشورہ

حالیہ دنوں میں عالمی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے سبب متوقع ریلیف کا اثر زائل ہو سکتا ہے، اوگرا

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مشورہ دیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں نہ کی جائیں، جس کے سبب سپلائی چین ’متاثر‘ ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں ریگولیٹر نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں کرنے سے گریز کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

اگرچہ بیان میں کوئی واضح حوالہ نہیں دیا گیا، بظاہر یہ تنبیہ دو نگران وفاقی وزرا کے ردعمل میں دی گئی، جنہوں نے اگلے 15 روزہ جائزے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اشارہ دیا تھا، جو 30 ستمبر کو ہوگا۔

یہ امید روپے کی قدر میں بہتری کی بنیاد پر دی گئی، پاکستانی کرنسی انٹربینک مارکیٹ میں 5 ستمبر کو 307.1 روپے کی کم ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں 16.24 روپے بڑھ چکی ہے۔

اوگرا نے بتایا کہ قیمتوں کو تعین عالمی منڈی کے نرخوں اور شرح تبادلہ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

مزید کہا کہ شرح تبادلہ میں ’بہتری‘ ہوئی ہے لیکن نئی قیمتوں کا اعلان کرنے میں ابھی ایک ہفتہ باقی ہے۔

اوگرا نے بیان میں بتایا کہ حالیہ دنوں میں عالمی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے سبب متوقع ریلیف کا اثر زائل ہو سکتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ لہٰذا قیمتوں کے بڑھنے یا کم ہونے کے بارے میں کوئی بھی بات چیت قیاس آرائیاں ہیں، جس کے سبب ایندھن کی ہموار سپلائی چین متاثر ہوسکتی ہے۔

قیمتوں میں کمی کی کوئی ’ضمانت نہیں‘

قیمتوں کے تعین کے عمل میں شامل ایک حکام نے بتایا کہ عالمی سطح پر قیمتیں اوپر جا رہی ہیں جبکہ شرح تبادلہ آہستہ رفتار سے نیچے آرہا ہے، لیکن کچھ بقایا ایڈجسٹمنٹ بھی کرنی ہیں، جن کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو اجازت دینے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قیمت باقی پانچ دنوں میں کسی بھی طرف جا سکتی ہے۔

نگران وزیر توانائی محمد علی نے بھی نیوز کانفرنس میں اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قیمتوں کی پیش گوئی کرنا انتہائی قبل از وقت ہوگا کیونکہ روپیہ مضبوط ہوا ہے جبکہ عالمی قیمتیں بڑھی ہیں۔

ماضی میں عام طور پر ریگولیٹر صحافیوں پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں نہ کریں، یہاں تک کہ جب اس نے نئی قیمتوں کے اعلان سے ایک دن قبل حکومت کو باضابطہ طور پر ورکنگ پیپر بھیجے تھے۔

تاہم، اس بار وفاقی وزرا نے حکومت کی جانب سے فی لیٹر 26 روپے اضافے کے ایک ہفتے بعد قیاس آرائیاں شروع کر دی ہیں، بڑا اضافہ نقدیت کی رکاوٹوں، غیر ملکی زرمبادلہ میں تنزلی اور زیادہ مالیاتی اخراجات کی وجہ سے ہوا۔

15 اگست سے 15 ستمبر کے درمیان پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 58.43 روپے اور 55.83 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا جاچکا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ قیمتوں میں کمی کے اشارے نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز اور نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے دیئے، دونوں کا قیمتوں کے تعین میں کوئی کردار نہیں ہے۔

اڈیالہ جیل منتقلی کے احکامات کے برعکس عمران خان تاحال اٹک جیل میں قید

’پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سپریم کورٹ کے قوانین کے مطابق ہے‘

’میرا جسم، میری مرضی‘ کا تعلق لباس سے نہیں، ژالے سرحدی