پاکستان

زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں کمی کیلئے چیف جسٹس فائز عیسیٰ آج وکلا سے مشاورت کریں گے

سپریم کورٹ میں تقریباً 57 ہزار کیسز زیر التوا ہیں، سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور میں زیرالتوا کیسز سے متعلق اعدادوشمار ویب سائٹ سے ہٹا دیے گئے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آج بدھ کو پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے تاکہ اعلیٰ عدلیہ میں زیر التوا ہزاروں مقدمات کی تعداد میں کمی لانے کے لیے حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے تصدیق کی کہ 2 روز قبل (اتوار کو) عہدہ سنبھالنے والے چیف جسٹس فائز عیسیٰ آج انصاف کی فراہمی سے متعلق امور پر غور کے لیے اجلاس طلب کر رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے ایجنڈے میں بینچوں کی تشکیل، زیر التوا مقدمات، فوری انصاف، مقدمات مقرر اور ان کی سماعت کیے جانے کے حوالے سے بات چیت شامل ہے، علاوہ ازیں فوری نوعیت کے مقدمات کی جلد سماعت کی تجاویز بھی مانگی گئی ہیں، خیال رہے کہ اس وقت سپریم کورٹ میں تقریباً 57 ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔

ماضی میں ’لا اینڈ جسٹس کمیشن‘ زیر التوا مقدمات کے اعدادوشمار کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کرتا تھا، تاہم سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال (جو کہ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے چیئرمین بھی تھے) کے دور میں عدلیہ کے بیک لاگ (زیرالتوا کیسز) سے متعلق اعدادوشمار ویب سائٹ سے ہٹا دیے گئے تھے۔

اعلیٰ اور زیریں عدالتوں میں زیرالتوا کیسز کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جس کی وجہ سے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون رشید نے کہا کہ عدالت عظمیٰ مزید بینچز تشکیل دے کر بیک لاگ کو ختم کر سکتی ہے، اس وقت مقدمات کی سماعت کے لیے 2 یا 3 باقاعدہ بینچز موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کبھی کبھی 4 اور کبھی کبھار 5 بینچز بنائے جا چکے ہیں، موجودہ استعداد کے ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان مقدمات کی سماعت کے لیے 6 باقاعدہ بینچز تشکیل دے سکتے ہیں جس سے بیک لاگ کو کم کیا جاسکے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ماضی میں بہت اہم وقت سیاسی مقدمات پر ضائع کیا، سیاسی مقدمات ایک دو سماعتوں میں نمٹائے جاسکتے ہیں کیونکہ عدالت عظمیٰ کو قانونی امور کی تشریح کرنی ہوتی ہے، سپریم کورٹ کو سادہ معاملات پر بھی فیصلہ کرنے میں مہینوں لگ گئے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جسٹس فائز عیسیٰ مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے عدالت عظمیٰ کے معاملات کو ہموار کریں گے۔

علاوہ ازیں پاکستان بار کونسل نے ایڈووکیٹ اختر حسین کے خلاف مقدمہ کے اندراج کی بھی مذمت کی۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اختر حسین پر ریاستی اداروں کے خلاف احتجاج کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ سینیئر وکیل نے مہنگائی کے خلاف پُرامن احتجاج میں شرکت کی تھی، اُن کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی ہے۔

یہ نگران نہیں، مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہے تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے، خورشید شاہ

اختلاف کی افواہوں کے بعد شاہین شاہ کی کپتان بابراعظم کے ساتھ تصویر

سکھ رہنما قتل: جسٹن ٹروڈو کو بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ، بھارت نے بھی کینیڈین سفارتکار کو ملک بدر کردیا