آئی ایس او کی جانب سے پاکستانی رکنیت معطل کرنے کی وارننگ، کاروباری برادری تشویش میں مبتلا
کاروباری برادری نے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار اسٹینڈرڈائزیشن (آئی ایس او)کی جانب سے پاکستان کی رکنیت معطل کرنے کے لیے جاری وارننگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے جب کہ اس سے پاکستان میں تیار ہونے والی تمام اشیا اور خدمات سے متعلق تاثر کے خراب ہونے کا سنگین خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایس او نے خبردار کیا ہے کہ اگر 2022 سے زیر التوا سالانہ سبسکرپشن کو کلیئر نہ کیا گیا تو پاکستان کوالٹی اسٹینڈرڈز کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔
ڈان کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر اور اس کے اسلام آباد آفس کے انچارج امین اللہ بیگ نے کہا کہ حکام کی جانب سے اس طرح کی سستی کو سنگین جرم کے طور پر لینا چاہیے۔
امین اللہ بیگ نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ وزیر اعظم کے ساتھ بھی اٹھایا ہے، اگر پاکستان کی آئی ایس او کی رکنیت ایک روز کے لیے بھی معطل کر دی جاتی ہے تو نہ صرف برآمدات کو نقصان پہنچے گا بلکہ تمام برآمد شدہ سامان بھی بیرون ملک خریدار وصول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں بیوروکریسی بہت مضبوط ہو چکی جسے کسی غلط کام یا ناقص کارکردگی پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا۔
آئی ایس او نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر اور دیگر عالمی اداروں میں پاکستان کے مستقل مشن کے ذریعے حکومت کو بتایا کہ سال 2022 کے لیے سبسکرپشن فیس ادا نہیں کی گئی جس کی وجہ سے پی ایس کیو سی اے کی رکنیت معطل کی جا سکتی ہے۔
آئی ایس او نے کہا تھا کہ معطلی کی صورت میں پی ایس کیو سی اے کو ووٹنگ رائٹس اور تنظیم کی مفت اشاعتوں اور دستاویزات تک رسائی سمیت دیگر سہولیات حاصل نہیں ہوں گی۔
یہ وارننگ آئی ایس او کی جانب سے کرائی گئی یاد دہانیوں کے سلسلے کے بعد سامنے آئی ہے، عالمی ادارے نے معطلی کی صورت میں رکنیت کی بحالی کے لیے بوجھل طریقہ کار کا خاکہ بھی پیش کیا ہے۔
پی ایس کیو سی اے ایکٹ 1996 کے تحت اسٹینڈرڈائزیشن اور کنفرمٹی اسسمنٹ کے لیے ون ونڈو خدمات فراہم کرنے کے لیے قائم کیا گیا تھا، یہ اتھارٹی پاکستان میں آئی ایس او کی مقامی ایجنسی ہے جو آئی ایس او کے معیار اور ماحولیاتی انتظام سے متعلق نظام کو نافذ کرنے لیے اور سرٹیفیکیشن حاصل کرنے کے لیےبنائی گئی تھی۔
پی ایس کیو سی اے کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایچ یو خان نے اس بات کی تردید کی کہ کوئی بحرانی صورتحال تھی اور رکنیت معطلی کا خطرہ ٹل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدت میں ایک رعایتی مہلت ہے، یہ صرف ایک تنبیہ تھی، حکومت نے بروقت جواب دیا ہے اور یہ معاملہ آئندہ ہفتے حل ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر صرف حالیہ ڈالر بحران کی وجہ سے ہوئی، پی ایس کیو سی اے نے سالانہ فیس ادائیگی کی درخواست آئی ایس او کو ارسال کردی ہے، ماضی قریب میں حکومت کی جانب سے زرمبادلہ کے اخراج کو مکمل طور پر روک دیا گیا تھا۔