چیئرمین نادرا کی تعیناتی سے متعلق قوانین سپریم کورٹ میں چیلنج
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے سربراہ کی تعیناتی کا عمل اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (چیئرمین اینڈ ممبرز اپائنٹمنٹ اینڈ امولمنٹ) رولز 2020 میں ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اویس الرحمٰن کی جانب سے اپنے وکیل محمد احمد پنسوٹا کے توسط سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں 7 اگست 2023 کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (چیئرمین اینڈ ممبرز اپائنٹمنٹ اینڈ امولمنٹ) رولز 2020 میں ترمیم کو اختیارات سے متجاوز قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے کہ یہ ترمیم امتیازی اور آئین کے آرٹیکل 25 اور 27 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے وہ یہ قرار دے کہ حکومت کو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (چیئرمین اینڈ ممبرز اپائنٹمنٹ اینڈ امولمنٹ) رولز 2020 میں ترمیم کرنے کا اختیار نہیں تھا کیونکہ 6 جولائی کا تقرر کا اشتہار اس ترمیم سے قبل شائع کیا گیا تھا جب کہ درخواست گزار قانون کے مطابق توقع کرتا تھا کہ اس عہدے پر تقرر 6 جولائی سے قبل کے رولز کے مطابق کیا جائے گا۔
درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ یا عدالت یہ قرار دے کہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (چیئرمین اینڈ ممبرز اپائنٹمنٹ اینڈ امولمنٹ) رولز 2020 میں 7 اگست کو کی گئی ترمیم کا نادرا کے چیئرمین کی تعیناتی کے اس عمل پر اطلاق نہیں ہوگا جس کا آغاز 6 جولائی کو ہوا تھا۔
درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو شفافیت کے ساتھ قانون کے مطابق چیئرمین نادرا کا تقرر کرنے کا حکم دے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ موجودہ پٹیشن کے زیر التوا ہونے کے دوران، وفاقی حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ کسی ایسے امیدوار کے تقرر سے گریز کرے جو نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (چیئرمین اینڈ ممبرز اپائنٹمنٹ اینڈ امولمنٹ) رولز 2020 کے رول 5 پر پورا نہیں اترتا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نگران حکومت نادرا کے چیئرمین کو تعینات یا ہٹا نہیں سکتی جب کہ الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 کے مطابق عبوری حکومت کوئی بڑا پالیسی فیصلہ نہیں کر سکتی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ نگران حکومت صرف معمول کے حکومتی امور انجام دے سکتی ہے، اس لیے تین برس کے لیے چیئرمین نادرا کا تقرر کرنے جیسے مستقل اقدامات نہیں کیے جا سکتے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نادرا ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے، حکومت صرف اس کے چیئرمین اور اراکین کا تقرر کر سکتی ہے لیکن ایک بار ان کا تقرر ہونے کے بعد نادرا کو چلانے کے قانون کے مطابق اس کے امور میں وفاقی حکومت کی شمولیت کا تصور نہیں ہے۔