دنیا

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے ٹرائل کیلئے تاریخ 4 مارچ 2024 مقرر

ٹرمپ کے وکیل نے ٹرائل کے لیے اپریل 2026 کی تاریخ دینے کی استدعا کی تھی لیکن جج نے اس سے طویل قرار دیا اور مارچ میں تاریخ دی۔

امریکا کے ایک وفاقی جج نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف انتخابات میں ردوبدل کی سازش کے ٹرائل کے لیے 4 مارچ 2024 کی تاریخ طے کردی، جس سے امریکی تاریخ کے سب سے بڑے مجرمانہ مقدمات سے ایک قرار دیا جا رہا ہے اور یہ ٹرائل ایسے وقت میں ہوگا جب انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہوں گی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے ٹرائل کی تاریخ ’سپر منگل‘ سے ایک روز قبل طے کی گئی ہے جب ایک درجن سے زائد ریاستیں 2024 کے صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلکن کے امیداوار کے چناؤ کے لیے ابتدائی مقابلہ ہوگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ بھی ری پبلکن کے امیدوار ہیں اور وہ پارٹی سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے پرامید ہیں۔

رپورٹ کے مطابق وکیل خصوصی جیک اسمتھ نے عدالت سے امریکا کے 45 ویں صدر ٹرمپ کے ٹرائل کے آغاز کے لیے 2 جنوری کی تاریخ دینے کی استدعا کی جبکہ ٹرمپ کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ صدارتی کے انتخاب کے 17 مہینوں بعد اپریل 2026 کے دوران تاریخ دی جائے۔

امریکا کی ضلعی عدالت کے جج تانیا چٹکان نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد دو سال کی تاخیر بہت طویل عرصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کی تاریخ کے تعین سے وکیل صفائی کے پیشہ ورانہ عزم کا اظہار نہیں ہوتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی امیدوں پر پانی پھیر سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سماجی نیٹ ورک ٹرتھ سوشل کے ذریعے مطالبہ کیا کہ مقدمہ خارج کیا جائے اور جیک اسمتھ کو سمجھ سے عاری قرار دیتے ہوئے صدر جوبائیڈن پر تفرقہ، اشتعال اور نفرت پھیلانے کا الزام عائد کیا۔

واشنگٹن میں فیڈرل کورٹ ہاؤس میں جج تانیا چٹکان کی جانب سے سماعت شروع کیے جانے پر ٹرمپ نے کہا کہ اس سے صرف ابتری آئے گی کیونکہ یہ عقل سے عاری لوگ کے پاس کوئی حد نہیں ہے تاہم حقیقت سامنے آئے گی۔

ٹرمپ کی اس سماعت کے دوران پیشی ضروری نہیں تھی جبکہ اس سے قبل ان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے۔

ایک سوال پر سابق صدر کی وکیل علینا ہبہ نے فوکس نیوز سنڈے کو بتایا کہ ٹرمپ کے عام آدمی نہیں ہے وہ انتہائی ذہین اور حربوں کو سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ حائق بھی جانتے ہیں کیونکہ وہ حقیقت پر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 61 سالہ جج تانیا چٹکان پر ٹرمپ نے اس سے قبل جانب داری کا الزام بھی عائد کیا تھا اور انہوں نے امریکی کیپٹول پر حملے کے چند ملزمان کو سزائیں بھی سنائی تھیں۔

جج تانیا چٹکان کو سابق ڈیموکریٹک صدر باراک اوباما نے تعینات کیا تھا اور انہوں نے نومبر 2021 میں ایک مقدمے میں ٹرمپ کے خلاف فیصلہ سنایا تھا اور قرار دیا تھا کہ صدور بادشاہ نہیں ہوتے ہیں۔

اس سے قبل 15 اگست کو ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 میں امریکی ریاست جارجیا میں جوبائیڈن کے خلاف صدارتی انتخاب میں مداخلت کے الزام پر 2 سال طویل تحقیقات کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔

ری پبلکن کے 77 سالہ رہنما ڈونلڈ ٹرمپ پر عوام کو کو مشتعل کرنے کے خلاف قوانین کے تحت یہ چوتھا مقدمہ تھا اور ساتھ ہی امریکی تاریخ میں کسی سابق صدر کا پہلا ٹیلی ویژن ٹرائل بھی ہے۔

وزارت توانائی نے بجلی کے زائد بلوں کے مسئلے پر تجاویز کو حتمی شکل دےدی، نگران وزیراطلاعات

نمک کا انتہائی کم استعمال سنگین بیماریوں سے بچانے میں مددگار

بھارت کا چاند کے بعد سورج کے سروے کیلئے سٹیلائٹ بھیجنے کا منصوبہ