پاکستان

’انتخابات میں التوا کا حربہ‘، حلقہ بندیوں کے شیڈول کے اعلان پر پاکستان بار کونسل کی مذمت

آئین کا آرٹیکل 224 الیکشن کمیشن کو اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کے انعقاد کا پابند کرتا ہے، عہدیداران پاکستان بار کونسل

پاکستان بار کونسل نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تازہ حلقہ بندیاں کرانے اور انتخابات میں 90 دن کی آئینی مدت سے زائد التوا کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جمعرات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبے اور قومی اسمبلی کے حلقوں کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کیا تھا جس کے تحت حلقہ بندیوں کا عمل 14 دسمبر تک مکمل ہو گا۔

واضح رہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے مردم شماری 2023 کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کے تحت الیکشن کے انعقاد کا پابند ہے۔

نئی حلقہ بندیوں کے شیڈول کے بعد عام انتخابات کا التوا یقینی ہے اور الیکشن کا انعقاد 90 دن کی آئینی مدت میں نہیں ہو سکے گا کیونکہ 14 دسمبر کو حلقہ بندیوں کی تکمیل کے بعد بھی الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تیاری کے لیے کم از کم دو ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت الیکشن کمیشن اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے، جبکہ الیکشن ایکٹ کی شق 17 (2) کے تحت مردم شماری کی اشاعت کے بعد الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ مردم شماری کے نتائج کے سرکاری اعلامیے کے بعد بھی کمیشن فوری طور پر نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند نہیں، گزشتہ مردم شماری کے حتمی نتائج کا آفیشل نوٹی فکیشن 2021 میں جاری کیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن نے اگست 2022 میں حلقہ بندیاں شائع کی تھیں۔

آج جاری پریس ریلیز میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اجرا انتخابات ملتوی کرنے کا حربہ ہے اور آئین کا آرٹیکل 224 کمیشن کو اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر عام انتخابات کے انعقاد کا پابند کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین میں درج مقررہ وقت کے اندر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ملک کو موجودہ بدترین مالی بحران سے نکالنے کا واحد حل آزادانہ اور شفاف انتخابات ہیں۔

پاکستان بار کونسل سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کے شیڈول کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے انتخابات میں التوا کی کوشش قرار دیا۔

تحریک انصاف کے ترجمان نے آج ایک بیان میں کہا کہ ہم اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان بدنیتی پر مبنی ہے اور آئین سے واضح انحراف ہے۔

حلقہ بندیوں کا شیڈول

الیکشن کمیشن سے جاری شیڈول کے مطابق 17 اگست 2023 تک ملک کے تمام نوٹس کی حدود منجمد کردی گئی ہیں جس کا الیکشن کمیشن نوٹی فکیشن جاری کردے گا اور 21 اگست تک اسلام آباد سمیت ہر صوبے کے لیے حلقہ بندیوں کی کمیٹیاں تشکیل دے دی جائیں گی۔

اس کے بعد 31 اگست تک انتظامیہ امور نمٹانے کے بعد حلقہ بندیوں کی کمیٹیوں کو یکم سے 4 ستمبر تک تربیت دی جائے گی اور 5 سے 7 ستمبر تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے ڈسٹرکٹ کوٹہ کا تعین اور اسے شیئر کیا جائے گا۔

8 ستمبر سے 7 اکتوبر تک کمیٹیاں ابتدائی حلقہ بندیاں کریں گی جس کے بعد 9 اکتوبر کو حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ شائع کی جائے گی۔

10 اکتوبر سے 8 نومبر تک حلقہ بندیوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کے اعتراضات، کمیشن کے سامنے دائر کیے جا سکیں گے اور 10 نومبر سے 9 دسمبر تک کمیشن ان اعتراجات پر سماعت کرے گا جس کے بعد 14 دسمبر 2023 کو حتمی حلقہ بندیاں شائع کردی جائیں گی۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت حلقہ بندیوں کے عمل میں مدد کے لیے پاکستان کے لیے خدمات انجام دینے والے تمام افراد کے لیے ہدایات کی ایک فہرست بھی جاری کی تاکہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے مطابق انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے۔

ہدایات کے مطابق حلقہ بندیوں کے عمل کی تکمیل تک ریونیو یونٹس کی حدود آج سے منجمد رہیں گی اور ریونیو یونٹس کی حدود میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

عالمی چمپیئن حمزہ خان کی عمر پر مصر کا اعتراض مسترد

سنیل شیٹی کی شاہد آفریدی اور ان کی بیٹیوں سے ملاقات کی ویڈیو وائرل

خبردار! (ن)گرانی بڑھ سکتی ہے