دنیا

کابل: طالبان نے افغانستان میں سیاسی جماعتوں پر پابندی لگادی

سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کی شریعت میں کوئی گنجائش اور حیثیت نہیں، ان سے کوئی قومی مفاد وابستہ ہے، نہ قوم انہیں پسند کرتی ہے، عبوری وزیر انصاف

افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان میں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عبوری وزیر انصاف جسٹس شیخ مولوی عبدالحکیم شرعی نے کابل میں اپنی وزارت کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں مکمل طور پر روک دی گئی ہیں، کیونکہ ان جماعتوں کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، ان جماعتوں سے کوئی قومی مفاد وابستہ ہے اور نہ ہی قوم انہیں پسند کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے آفیشل میڈیا آؤٹ لیٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وزیر انصاف جسٹس شیخ مولوی عبدالحکیم شرعی کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا۔

اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان طالبان ایک تحریک کے طور پر اقتدار پر اجارہ داری جاری رکھیں گے اور ان کا ملک میں آزادانہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ پابندی کب نافذ کی گئی لیکن افغان طالبان جامع حکومت بنانے کے لیے عالمی دباؤ کے خلاف مزاحمت کرتے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کی ’عبوری حکومت‘ میں تمام قوموں اور قبائل کے نمائندے شامل ہیں اور ان کی حکومت وسیع البنیاد ہے۔

افغان طالبان گزشتہ حکومت کو بدنام اور کٹھ پتلی سیاست دان کہتے ہوئے ان کی شمولیت کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت میں شرکت غیر ملکی قابض افواج اور ان کے کٹھ پتلیوں کے خلاف ان کی طویل جدوجہد سے غداری ہوگی۔

اگرچہ طالبان حکومت نے عام طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیلیکن اس بیان کو اس حوالے سے پہلے سرکاری بیان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اداکار بلال اشرف کی والدہ انتقال کر گئیں

شدید تنقید کے بعد پی سی بی نے پاکستان کرکٹ کی تاریخ کی نئی ویڈیو جاری کردی

عجلت میں منظور کیے گئے قوانین آزادی صحافت کیلئے خطرہ ہیں، آر ایس ایف