پاکستان

’عوامی مفاد کا معاملہ‘، الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے حلقہ بندیاں کرے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں متعدد بار حلقہ بندیوں کا معاملہ آچکا ہے، الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل تمام معاملات حل کرے، جسٹس عمر عطا بندیال
|

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے زور دے کر کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو حد بندیوں کے عمل کو شفاف طریقے سے انجام دینا چاہیے، کیونکہ یہ عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔

چیف جسٹس کی جانب سے یہ ریمارکس سندھ کے ضلع شکارپور کے صوبائی حلقوں 7، 8 اور 9 کی حلقہ بندیوں میں غلطیوں اور غیر قانونی ہونے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حلقہ بندیاں عوامی مفاد کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ میں متعدد بار حلقہ بندیوں کا معاملہ آچکا ہے،حلقہ بندیوں میں ٹپے دار (ریونیو افسر ) سرکل کو ذرا بھی متاثر کرنے سے حلقے سے امیدوار کو پڑنے والے ووٹ متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں شفاف طریقہ کار سے کرے، سندھ میں حلقہ بندیوں پر حساسیت زیادہ ہے، سندھ سے اکثر یہ گلہ کیا جاتا ہے کہ حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کب کرا رہا ہے؟ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے جواباً خاموشی رکھی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یعنی ابھی تو انتخابات کی کوئی تاریخ ہی طے نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن انتخابات سے قبل تمام معاملات حل کرے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے حلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا۔

واضح رہے کہ سندھ کے حلقہ پی ایس 7، 8 اور 9 شکارپور کی حلقہ بندیاں سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی تھیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں ملکی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حتمی نتائج کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے اب انتخابی حلقوں کی نئی حد بندی متوقع ہے۔

تاہم الیکشن کمیشن نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے اور اس مشق کے لیے چار سے چھ ماہ درکار ہوں گے، جب کہ اس بیان کے سامنے آنے سے یہ بات تقریباً یقینی ہوگئی تھی کہ عام انتخابات رواں سال نہیں ہو سکتے۔

دوسری جانب آج ڈان اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کے حال ہی میں نوٹیفائیڈ شدہ نتائج کے تحت ملک بھر کے اضلاع کے بڑھے اور کم ہوئے حصے میں بہت بڑی عدم مماثلت، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے نئی حلقہ بندیوں کی آئندہ مشق کو پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی کہ آبادی کے اعداد و شمار کے مکمل تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ قومی اسمبلی کی نشستوں کے برعکس، صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تازہ حد بندی درجنوں اضلاع کو متاثر کر سکتی ہے۔

اٹک: آسمانی بجلی گرنے سے تھانے کی عمارت منہدم، 5 پولیس اہلکار زخمی

نیمار کا سعودی فٹ بال کلب الحلال سے معاہدہ

سجل علی، جگن کاظم اور عدنان صدیقی سمیت 696 شخصیات کو سول ایوارڈز دینے کا اعلان