بھارت: مسلسل بارشوں کے سبب لینڈ سلائیڈنگ، 58 افراد ہلاک، زندہ بچنے والوں کی تلاش جاری
بھارت کے ہمالیائی علاقوں میں مسلسل موسلادھار بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 58 افراد ہلاک اور درجنوں لاپتا ہوگئے جب کہ امدادی کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی خبر کے مطابق اس دوران مرنے والوں میں ایک مشہور مندر کے گرنے سے ہلاک ہونے والے 9 افراد بھی شامل ہیں۔
گزشتہ کئی روز سے جاری موسلادھار بارشوں کے دوران ہمالیہ میں گاڑیاں سیلاب کی نذر ہوگئیں، عمارتیں منہدم اور پُل تباہ ہوگئے۔
سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہیں جو بھارت کے ناقابل پیش گوئی مون سون کے موسم میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتی ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اس سیزن کے دورانیے اور شدت کو بڑھا رہی ہے۔
ہماچل پردیش میں اتوار سے اب تک 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ سڑکوں، بجلی فراہمی اور مواصلاتی نیٹ ورک میں خلل پڑنے کی وجہ سے ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ ممکنہ حد تک زیادہ سے زیادہ اہلکاروں کو ریلیف اینڈ ریسکیو کارروائیوں کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام جاری رہے گا، اس سے قبل انہوں نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ کے بعد ملبے کے نیچے 20 دیگر افراد کے پھنس جانے کا خدشہ ہے، انہوں نے رہائشیوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے اندر ہی رہیں اور دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
ہماچل پردیش کے سخت متاثرہ علاقوں سے لی گئی تصاویر میں دیکھا گیا کہ کیچڑ سے لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔
سیلاب اور بارشوں کے باعث ریلوے لائنیں ہوا میں معلق نظر آئیں، ان کے نیچے سے مٹی بہہ گئی اور زمین خالی ہوگئی۔
ریاستی دارالحکومت شملہ میں ہندو مندر کے منہدم ہونے کے نتیجے میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہو گئے، حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ مزید افراد ملبے تلے دبے ہوسکتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست، یوم آزادی کی سالانہ تقریبات سادگی سے منائے گی۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی کے لال قلعے سے یوم آزادی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ قدرتی آفات ملک بھر کے خاندانوں کے لیے ’ناقابل تصور مشکلات‘ کا باعث بنیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان سب متاثرین کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں، میں انہیں یقین دلاتا ہوں کہ اس سلسلے میں ریاستی اور مرکزی حکومتیں مل کر کام کریں گی۔
ہمالیہ کی پڑوسی ریاست اتراکھنڈ میں جمعے سے اب تک کم از کم 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شدید بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ پیدا ہونے کے بعد امدادی ٹیمیں ملبہ ہٹانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔
دریائے گنگا کے کنارے رشی کیش کے مشہور یوگا سینٹر کے قریب ریزورٹ میں مٹی کا تودہ گرنے سے پانچ افراد دب گئے۔
دونوں ریاستوں میں دریا کنارے آباد کئی قصبے اور دیہات خطے میں شدید بارش کی پیش گوئی کے بعد سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔
جنوبی ایشیا میں مون سون کے دوران سالانہ بارش کا تقریباً 80 فیصد برستا ہے، یہ سیزن زراعت اور لاکھوں لوگوں کے ذرائع معاش دونوں کے لیے بہت ضروری ہے لیکن یہ ہر سال لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی صورت میں بڑی تباہی بھی لاتا ہے۔
گزشتہ ماہ مون سون کی مسلسل بارشوں کے دوران کم از کم 90 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دارالحکومت نئی دہلی نے دریائے جمنا کو 1978 کے بعد اس کی بلند ترین سطح پر دیکھا۔