پاکستان

انوارالحق کاکڑ نے ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا

نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارتِ عظمی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور تمام وزارتوں سے پیر کو اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی، اعلامیہ وزیراعظم آفس
|

انوارالحق کاکڑ نے ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔

ایوان صدر اسلام آباد میں حلف برداری کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوارالحق کاکڑ سے نگران وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا اور دوسری طرف قوم پاکستان کا 77 واں یوم جشن آزادی منا رہی ہے۔

حلف برداری کی تقریب میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔

ان کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، صوبوں کے گورنرز اور دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری حکام نے شرکت کی۔

تقریب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن، خیبرپختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی، پی ٹی آئی کے سینیٹر شہزاد وسیم اور پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کرسمس سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

انوارالحق کاکڑ نے حلف اٹھانے کے بعد ملسح افواج کے عہدیداروں سے ملے اور ان سے مصافحہ کیا اور اس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔

نگران وزیراعظم کی حیثیت سے انوارالحق کاکڑ کو سب سے پہلے عبوری کابینہ کی تشکیل کرنی ہوگی جو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد تک ملک کا انتظام چلائے گی۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے وزارتِ عظمی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں اور پیر کو تمام وزارتوں سے اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی ہے۔

خیال رہے کہ انوارالحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بنانے کا اعلان 12 اگست کو سابق وزیراعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں سابق قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان ملاقات کے بعد کیا گیا تھا، جنہوں نے کئی روز تک ملاقاتیں کی تھیں اور اس منصب کے لیے مختلف ناموں کے حوالے سے چہ مگوئیاں جاری تھیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنے بیان میں ملک میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے انوارالحق کاکڑ پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انوارالحق کاکڑ کے نام پر تمام جماعتوں کا اعتماد سے ثابت ہوتا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے ایک تعلیم یافتہ اور محب وطن کا انتخاب کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ کا انتخاب ایک آئینی عمل کے ذریعے ہوا ہے اور وہ عبوری حکومت کی سربراہی کے لیے ’انتہائی موزوں شخصیت‘ تھے۔

نگران وزیراعظم کی جانب سے حلف اٹھائے جانے کے بعد شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر انہیں مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دوسری جانب ایکس پر وزیراعظم آفس کے اکاؤنٹ کی تصویر بھی تبدیل کردی گئی اور شہباز شریف کی جگہ انوارالحق کاکڑ کی تصویر لگائی گئی۔

اسی طرح سابق وزیراعظم شہباز شریف کو بھی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اپنی نامزدگی کے بعد گزشتہ روز سینیٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، یہ جماعت 2018 میں قائم ہوئی تھی۔

جیو نیوز کے مطابق انوار الحق کاکڑ نے اس عہدے سے استعفیٰ اس لیے دیا ہے کیونکہ وہ غیر جانبدار نگران وزیراعظم بننا چاہتے ہیں، میڈیا ادارے نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے، اس لیے انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے پیر (آج) انوار الحق کاکڑ کا استعفیٰ منظور ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے پاس موجود نوٹی فکیشن کی نقل کے مطابق ممبر سینیٹ آف پاکستان انوارالحق کاکڑ نے نگران وزیر اعظم بننے کے لیے غیر جانبداری کے اصولی مؤقف کے طور پر چیئرمین سینیٹ کو ذاتی طور پر اپنے ہاتھ سے لکھ کر استعفیٰ دیا۔

مزید بتایا گیا کہ معزز چیئرمین سینیٹ نے استعفیٰ قبول کر لیا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی نشست اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت 14 اگست سے خالی ہو گئی ہے۔

دریں اثنا، ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ انوار الحق کاکڑ آج بطور نگران وزیراعظم حلف اٹھائیں گے، رپورٹ میں کہا گیا کہ ایوان صدر اسلام آباد میں ہونے والی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ان سے حلف لیں گے۔

سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان ملاقاتوں اور اس عہدے کے لیے ممکنہ انتخاب کے بارے میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد انوار الحق کاکڑ کو ہفتے کے روز نگران وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز جاری بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی تھی کہ انوار الحق کاکڑ شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی طرف سے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اعتماد ان کے مناسب انتخاب کو ثابت کرتا ہے کیونکہ وہ نگران وزیر اعظم ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں۔

سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے مطابق نگران وزیر اعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کو نامزد کرنے کا فیصلہ ایک آئینی عمل کے تحت کیا گیا کیونکہ وہ عبوری سیٹ اپ کی سربراہی کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں۔

انوار الحق کاکڑ کون ہیں؟

انوارالحق کاکڑ مارچ 2018 میں آزاد حییثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، ان کی 6 سالہ مدت مارچ 2024 میں ختم ہوگی۔

انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسوس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر کام کیا، اس کے علاوہ وہ سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی، فنانس اینڈ ریونیو، خارجہ امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے رکن بھی رہے۔

انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ میں 2018 میں قائم ہونے والی بلوچستان عوامی پارٹی کے لیے پارلیمانی لیڈر کا کردار بھی ادا کیا۔

انوار الحق کاکڑ نے 5 سال تک اس پوزیشن پر خدمات انجام دیں، تاہم، پانچ ماہ قبل ان کی جماعت نے نئی قیادت کے انتخاب کا فیصلہ کیا جس کے بعد انہیں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے دسمبر 2015 سے جنوری 2018 تک بلوچستان حکومت کے ترجمان کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔

اسلام آباد میں قائم تحقیقی ادارے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ کنٹیمپریری ریسرچ کے مطابق انوارالحق کاکڑ نے بلوچستان یونیورسٹی سے سیاسیات اور سماجیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی تھی۔

نگران وزیراعظم انگریزی، اردو، فارسی، پشتو، بلوچی اور براہوی زبانوں میں مکمل مہارت رکھتے ہیں۔

سینیٹرز نے ریویو ایکٹ کالعدم قرار دینا ’غیر آئینی‘، پارلیمنٹ کے دائرہ کار میں مداخلت’ قرار دے دیا

امریکا: مالی فراڈ میں ملوث 6 بھارتی شہریوں کو سزا

قومی اسمبلی کے وجود، بالادستی پر دباؤ کے خلاف استحکام کا اعتراف، 5 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری