پاکستان

نگران وزیرِاعظم کا تقرر: وزیر اعظم، راجا ریاض کی مشاورت کیلئے پہلی ملاقات

آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے پاس نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے کے لیے 3 روز کا وقت ہے۔
|

نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے تحلیل ہونے والی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کی وزیر اعظم ہاؤس میں شہباز شریف سے ملاقات ہوئی۔

وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اور وزیراعظم نے مشاورت کے دوران یہ طے کیا ہے جب تک نام حتمی نہیں ہوتا اس پر بات نہیں کریں گے کہ اس نام کا کس شعبے سے تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج مشاورت کا پہلا دن تھا، وزیر اعظم کو پتا نہیں تھا کے مجھے کونسے نام دینے ہیں اور مجھے بھی پتا نہیں تھا کہ وہ کون سے نام تجویز کریں گے۔

راجا ریاض نے کہا کہ ہم دونوں کو مشاورت کرنی ہے اور مجھے پتا تھا کہ آج کی ملاقات کل تک جائے گی، لیکن پورا یقین ہے کہ میں اور وزیراعظم کسی نام پر اتفاق کرلیں گے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت نگران وزیراعظم کے تقرر کے لیے ہوئی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم ہاؤس آمد کے موقع پر صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے راجا ریاض نے کہا تھا کہ نگران وزیراعظم کے لیے 3 نام لے کر آیا ہوں۔

گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی مدت ختم ہونے سے 3 روز قبل تحلیل کردی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری گزشتہ روز صدر مملکت کو بھیجی تھی جس پر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کردیے۔

تاہم حکومت نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے میں تاحال ناکام ہے، اس حوالے سے گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجا ریاض کے درمیان ملاقات نہیں ہوسکی تھی جو کہ ایک آئینی تقاضا ہے۔

دونوں رہنما آج وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کر رہے ہیں، ملاقات کے دوران نگران وزیراعظم کے لیے دونوں جانب سے تین، تین ناموں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ان کے پاس نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے کے لیے 3 روز کا وقت ہے۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے آخری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ اپوزیشن لیڈر راجا ریاض سے کل ملاقات کرکے نگران وزیراعظم کے نام پر تبادلہ خیال کریں گے جس کے بعد نام الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا کیونکہ مشاورت کے لیے 3 دن باقی ہیں۔

حکمران جماعتیں نگران وزیراعظم کا نام ظاہر کرنے سے تاحال گریزاں ہیں جو عام انتخابات تک عبوری سیٹ اپ کی سربراہی کریں گے، خیال رہے کہ تازہ مردم شماری کو نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کے بعد عام انتخابات مؤخر ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔

نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، اگر کمیٹی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کیے گئے مجوزہ ناموں کی فہرست میں سے نگران وزیراعظم کا انتخاب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس 2 روز کا وقت ہوگا۔

نگران وزیراعظم کے تقرر تک وزیراعظم شہباز شریف بطور وزیر اعظم فرائض سرانجام دیں گے، آئین کے آرٹیکل 94 کے مطابق وزیر اعظم کو صدر مملکت اس وقت تک عہدے پر فائز رہنے کو کہہ سکتے ہیں جب تک ان کہ جگہ نگران وزیر اعظم نہیں آجاتا۔

ایک اور نام تجویز

دریں اثنا نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے امیدواروں کی فہرست میں ایک نئے نام ’جلیل عباس جیلانی‘ کا اضافہ ہوگیا ہے، کہا جارہا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نگران وزیراعظم کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو تجویز کردہ 3 نامزد امیدواروں میں سے ایک ہیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کی کہ ان کی پارٹی نے اس عہدے کے لیے جلیل عباس جیلانی کا نام تجویز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ کسی سیاستدان کو نگران وزیر اعظم بنایا جائے لیکن پارٹی کی یہ بھی خواہش ہے کہ شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط شخصیت کو عبوری سیٹ اپ کا سربراہ بنایا جائے۔

جلیل عباس جیلانی کا نام نگران وزیراعظم کے عہدہ کے لیے ’مضبوط امیدوار‘ کے طور پر ابھرنے سے قبل سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ کو مضبوط امیدوار سمجھا جارہا تھا، اب سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ سابق سیکریٹری خارجہ کا نگران وزیراعظم بننے کا زیادہ امکان ہے۔

دیگر امیدواروں میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی، عبداللہ حسین ہارون، پیر پگارا اور مخدوم محمود احمد شامل ہیں۔

قبل ازیں شہباز شریف نے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے کسی بھی امیدوار کا نام حتمی طور پر طے کیے جانے کی تردید کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ اس معاملے پر حکومت کے اتحادیوں اور ان کی اپنی پارٹی (مسلم لیگ ن) کے اراکین کے ساتھ مشاورت جاری ہے جو ایک یا 2 روز میں مکمل ہو جائے گی۔

دوسری جانب راجا ریاض نے رواں ہفتے کے اوائل میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے 3 ملاقاتوں کے بعد نگران وزیر اعظم کے لیے مجوزہ ناموں کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ان میں کوئی سیاستدان شامل نہیں ہے لیکن ایک ماہر معیشت کا نام فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ملازمہ تشدد کیس: سول جج کی اہلیہ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد

لوگوں میں برداشت ختم ہوگئی، اس لیے طلاق کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، ندا یاسر

سائفر کا مبینہ متن شائع، عمران خان کے دورہ روس کے بعد امریکی دباؤ کا اشارہ