پاکستان

پاکستان میں انتخابات کے دوران ممکنہ تشدد پر تشویش ہے، امریکا

یقینی طور پر ہم کسی بھی پرتشدد کارروائی کے حوالے سے فکر مند ہیں جو پاکستان میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں، جان کربی

امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے دوران تشدد کے امکان کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں جو ملک میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یقینی طور پر ہم کسی بھی پرتشدد کارروائی کے حوالے سے فکر مند ہیں جو پاکستان میں عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہیں یا ہم کسی بھی ایسے ملک میں ایسی کارروائیوں کے حوالے سے کافی فکرمند ہیں جہاں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مشترکہ مفادات ہیں۔

انہوں نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تمام معاملے کو انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

جان کربی نے کہا کہ خاص طور پر جب بات دنیا کے اس حصے میں انسداد دہشت گردی کے خطرے کی ہو تو پاکستان ہمارا شراکت دار ہے اور ہمیں پوری توقع ہے کہ وہ ہمارے پارٹنر برقرار رہیں گے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا دنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے انتخابات میں پرتشدد انتہا پسند سیاسی انتشار کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

جان کربی کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب پاکستان میں موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ آج رات صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے سمری بھیجیں گے۔

گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد وزیر اعظم شہباز کی قیادت میں حکومت نے ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی، ان کی برطرفی کے بعد پی ٹی آئی کے اکثر ارکان نے بھی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ماضی قریب میں امریکا عمران اور خود الیکشن کے بارے میں اپنے تبصروں کے حوالے سے انتہائی محتاط رہا ہے جس کی وجہ سابق وزیر اعظم کا امریکا مخالف بیانیہ تھا اور امریکا کو خدشہ تھا اس کے بیانیے سے سازشی تھیوری کو ہوا ملے گی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے امریکا پر الزام لگایا تھا کہ اس نے مقامی قیادت کی مدد کر کے ان کی اقتدار سے بے دخلی کا منصوبہ بنایا تھا تاہم بعد میں وہ اپنے اس بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔

دریں اثنا، پاکستان بھی خاص طور پر تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے دہشت گردی میں اضافے کے خطرے سے دوچار ہے اور ماہرین نے انتخابی مہموں کے دوران بھی دہشت گرد حملوں کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔