دنیا

بھارت: ہریانہ میں ہندو مسلم فسادات کا سلسلہ جاری، مسلمان نقل مکانی پر مجبور

کچھ مسلمانوں نے بتایا کہ چند افراد ان کی کمیونٹیز میں آکر دھمکی دیتے ہیں کہ اگر علاقہ نہیں چھوڑا تو تشدد کریں گے۔

پولیس کے مطابق بھارتی ریاست ہریانہ میں مسلم علاقے میں ہندوؤں کی ریلی کے دوران جھڑپ ہونے کے ایک ہفتے بعد ایک بار پھر ہندو اور مسلمانوں میں تصادم ہوگیا جس میں انتہا پسندوں نے مقبرے، متعدد گاڑیوں اور دکانوں کو نذرِ آتش کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والے فسادات سمیت اب تک گروگرام میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ پُرتشدد واقعات کا سلسلہ اتوار کو شروع ہوا اور پیر کی صبح تک جاری رہا جس میں متعدد انتہا پسندوں نے ایک مسلم مقبرے کو آگ لگا دی، تاہم پولیس نے کہا کہ اس دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

پانی پت ضلع کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس میانک مشرا نے کہا کہ ضلع میں دکانوں میں توڑ پھوڑ کے تین واقعات رونما ہوئے، 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے’، یہ علاقہ ضلع نوح (جہاں سے گزشتہ ہفتے فسادات کا آغاز ہوا) سے 200 کلومیٹر دور ہے۔

بھارت کی اکثریتی ہندو برادری اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان کشیدگی وقتاً فوقتاً کئی نسلوں سے پُرتشدد واقعات کی صورت میں نظر آتی رہتی ہے۔

حالیہ تنازع اس وقت کھڑ اہوا جب مسلم برادری کے چند اراکین نے کہا کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے، تاہم نریندر مودی کی حکومت نے ان الزامات کی تردید کی۔

حالیہ پُرتشدد واقعات کے باوجود گروگرام جو کہ بھارت کا کاروباری مرکز ہے، اس کے ضلعی مجسٹریٹ نے گزشتہ ہفتے یہ کہتے ہوئے ممنوعہ احکامات کو ختم کر دیا تھا کہ ’حالات معمول پر واپس آگئے ہیں‘۔

لیکن پُرتشدد واقعات کی یہ نئی لہر بہت سے مسلمانوں میں خوف کا سبب بنی ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق چند مسلمان خاندان علاقہ چھوڑ کر اپنے گاؤں واپس چلے گئے ہیں یا پھر وہ اپنے دوست اور رشتہ داروں کے گھر نقل مکانی کرگئے ہیں۔

کچھ مسلمانوں نے بتایا کہ چند افراد ان کی کمیونٹیز میں آکر انہیں دھمکی دیتے ہیں کہ اگر ہم نے علاقہ نہیں چھوڑا تو ہم پر تشدد ہوگا۔

ایک رہائشی اموتا سرکار نے کہا کہ ’وہ ہم سے کہتے ہیں کہ گھروں سے نکل جاؤ یا ہم گھر جلا دیں گے، ہم علاقہ اس لیے چھوڑ رہے ہیں کیونکہ ہم ڈر رہے ہیں‘۔

ویب سائٹ ’لائیو لا‘ نے رپورٹ کیا کہ ایک متعلقہ پیش رفت میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ نے پیر کو نوح کے ضلع میں کئی سو مکانات کی ایک کمیونٹی کو مسمار کرنے سے روکنے کا حکم دیا۔

پولیس نے کہا کہ ہندو جلوس پر حملہ کرنے والے افراد ’غیر قانونی‘ طور پر تعمیر کی گئی بستی سے آئے تھے، البتہ نوح کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’بستی مسمار کرنے کی مہم روک دی گئی ہے‘۔

نئی حلقہ بندیوں کیلئے الیکشن کمیشن آج ٹائم فریم کا اعلان کرے گا

سام سنگ کا ’ایف‘ سیریز کا مڈ رینج فون متعارف

کراچی: لیاری میں چیک پوسٹ پر مسلح افراد کی فائرنگ، رینجرز اہلکار شہید