مشترکہ مفادات کونسل نے نئی مردم شماری کے نتائج کی متفقہ منظوری دے دی
مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ساتویں مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے بعد رواں برس شیڈول انتخابات کے 6 ماہ تک التوا کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدرات مشترکہ مفادات کونسل کا 50واں اجلاس منعقد ہوا جس میں مردم شماری 2023 کے نتائج کی منظوری دے دی گئی۔
چاروں وزرائے اعلیٰ اور تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے مردم شماری کے نتائج پر مکمل اتفاق کیا، اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ڈاکٹر خالد مگسی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے قمر زمان کائرہ نے بھی دیگر ارکان کے علاوہ خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل وفاق کی مضبوطی کے لیے ایک اہم آئینی ادارہ ہے، پاکستان میں پہلی ڈیجیٹل مردم شماری بہترین طور سے مکمل ہوئی جو خوش آئند ہے اور صوبائی حکومتوں اور پاکستان ادارہ شماریات نے اس قومی فریضے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزارت کے افسران اور بالخصوص ادارہ شماریات اور گھر گھر جا کر اندراج کرنے والے اہلکار اس ڈیجیٹل مردم شماری کی کامیابی سے تکمیل پر تحسین کے مستحق ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کے اضافے کا تناسب پاکستان کی معاشی ترقی سے کہیں زیادہ ہے، آبادی میں اضافہ متعدد قسم کی مشکلات پیدا کرتا ہے اور یہ پاکستان میں آئندہ منتخب شدہ حکومت اور مستقبل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف آبادی میں اضافہ روکنا ہوگا بلکہ پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار کو بڑھا کر ان چیلنجز پر قابو پانا ہوگا۔
وزیراعظم نے اجلاس کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آبادی میں اضافے کی موجودہ رفتار انتہائی پریشان کن ہے اور ہمارے تمام قومی اداروں اور صوبائی حکومتوں کو آبادی میںاضافہ روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے محدود وسائل بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے ناکافی ہیں، اگر آبادی کی شرح نمو موجودہ رفتار سے جاری رہی تو ہماری تمام تر کاوشوں کے باجود پاکستان میں غربت اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا لہٰذا اپنے محفوظ مستقبل کے لیے ہمیں آبادی میں اضافے پر قابو پانے اور موجودہ آبادی کی ترقی و خوش حالی کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
انتخابات 90 دن کے بعد دو سے ڈھائی ماہ التوا کا شکار ہوں گے، وزیر قانون
ادھر وزیر قانون اعظم تارڑ نے بھی نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مشترکہ مفادات کونسل نے نئی مردم شماری کی منظوری دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کا طویل اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور مشترکہ مفادات کونسل کے تینوں نمائندوں نے اس میں شرکت کی اور اجلاس میں تفصیلی بریفنگ کے بعد نئی مردم شماری کی مشترکہ طور پر منظوری دے دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے تمام 8 اراکین نے نئی مردم شماری کی تصدیق کر دی ہے اور باقی معاملات الیکشن کمیشن کے لیے ہیں کیونکہ آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق انتخابات شائع شدہ مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا جنوری 2021 کا فیصلہ ہے جس میں ایک بات متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی کہ آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے کیونکہ پچھلی مردم شماری پر صوبوں کو بہت زیادہ اعتراضات تھے، کئی سیاسی جماعتوں کو تحفظات تھے لیکن ایک آئینی ترمیم کر کے انتخابات کرائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ الیکشن کمیشن پر منحصر ہے کہ وہ حلقہ بندیوں کا عمل کتنی جلدی مکمل کرتا ہے، یہ زیادہ سے زیادہ 120 دن کی حد ہے جس میں اس کو مکمل ہونا ہوتا ہے لیکن یہ معاملہ الیکشن کمیشن کی صوابدید پر ہے کہ وہ کتنی جلدی اس معاملے کو شروع کرتے ہیں اور یہ حلقہ بندیوں کا معاملہ حل ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ایک بات واضح ہو گئی ہے کہ صوبوں کی قومی اسمبلی کی نشستیں وہی رہیں گی جو اس وقت آئین پاکستان کے مطابق ہیں، اس میں کوئی ردوبدل نہیں ہو گا کیونکہ مردم شماری کے نتائج ایسے ہیں کہ اس سے نشستوں پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انتخابات کے ممکنہ التوا کے حوالے سے سوال پر وزیر قانون نے کہا کہ 120 دن کی حد ہے اس کو بھی کم کیا جا سکتا ہے جس کے بعد انتخابات کے لیے مزید کم از کم 54 دن درکار ہوتے ہیں، تو میرے خیال میں اگر دونوں کو ملا کر دیکھ لیں تو 90 دنوں میں دو سے ڈھائی مہینے بڑھیں گے، اس سے زیادہ نہیں جانے چاہئیں۔
گزشتہ 6 سال کے دوران آبادی میں ساڑھے 3 کروڑ کا اضافہ
وزارتِ منصوبہ بندی اور پاکستان ادارہ شماریات کے حکام نے اجلاس کو مردم شماری کے نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ ساتویں مردم شماری کے مطابق پاکستان کی موجودہ مجموعی آبادی 24 کروڑ 14 لاکھ 90 ہزار ہے۔
نئی مردم شماری کے مطابق خیبر پختونخوا کی آبادی 4 کروڑ 80 لاکھ 50 ہزار ہے، پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 80ہزار ہے، سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 90ہزار ہے، بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ 48 لاکھ 90 ہزار ہے اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 60 ہزار ہے۔
اس طرح ملک کی مجموعی آبادی میں گزشتہ 6 سال کے دوران ساڑھے تین کروڑ نفوس کا اضافہ ہوا ہے۔
ملکی آبادی کی سالانہ شرح نمو 2.55 فیصد رہی، اس سلسلے میں بلوچستان کی آبادی کی شرح نمو باقی صوبوں سے زیادہ یعنی 3.2 فیصد رہی۔
بقیہ صوبوں کی بات کی جائے تو خیبر پختونخوا میں شرح نمو 2.38 فیصد، پنجاب میں 2.53 فیصد اور سندھ میں 2.57 فیصد رہی۔