پیمرا ترمیمی بل اضافی شقوں کے ساتھ منظور، ’ڈس انفارمیشن نشر نہ ہونے کی شرط‘
قومی اسمبلی میں پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل 2023 دو اضافی شقوں کے ساتھ منظور کرلیا گیا، جس کے تحت ڈس انفامیشن آن ائر نہ جانے کی یقین دہانی لازمی ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی میں پیش کیا جس سے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کو بل کی صورت میں پیش کر دیا گیا تھا۔
پیمرا ترمیمی بل میں براڈکاسٹر کے لیے شفاف اور غیر جانب دار ریٹنگ اور یہ یقین دہانی لازمی قرار دی گئی ہے کہ کوئی ڈس انفارمیشن آن ائر نہیں کی جاسکے گی۔
بل میں بتایا گیا ہے کہ مستند خبر کے زمرے میں حالات حاضرہ، مذہبی امور، قومی مفاد سمیت معاشرے سے متعلق تمام شعبہ جات آئیں گے۔
ٹی وی چینل کے ضابطہ کار میں ’ڈس انفارمیشن‘ نشر نہ کرنے کی شرط شامل کی گئی ہے۔
ترمیمی بل میں ڈس انفارمیشن کی وضاحت بھی کردی گئی ہے، جس کے مطابق ڈس انفارمیشن سے مراد جان بوجھ کر غلط معلومات دینا ہے۔
بل میں ڈس انفارمیشن کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر ہے جو قابل تصدیق نہ ہو، گمراہ کن، من گھڑت، سازباز سے تیار کردہ یا جعلی ہو، ایسی خبر ڈس انفارمیشن کہلائے گی جو کسی ذاتی، سیاسی یا مالی مفاد کی خاطر یا کسی کو ہراساں کرنے کے لیے دی گئی ہو اور متعلقہ شخص کا مؤقف لیے بغیر دی گئی ہو تو وہ خبر ’ڈس انفارمیشن ’کی تعریف میں شامل ہوگی۔
واضح کیا گیا ہے کہ متاثرہ شخص کا مؤقف بھی اسی نمایاں انداز میں نشر ہوگا یا کوریج دی جائے گی جس طرح اس کے خلاف ’ڈس انفارمیشن‘ دی گئی ہو۔
اسی طرح مس انفارمیشن سے مراد وہ مواد ہے جو جانچ کے بعد جھوٹ ثابت ہو یا غلطی سے نشر ہوگیا ہو۔
پیمرا ترمیمی بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل-19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت ’سنگین خلاف ورزی‘ تصور ہوگی۔
قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل میں الیکٹرونک میڈیا کے لیے کہا گیا ہے کہ معمول کے پروگرام کے دوران 5 منٹ سے زیادہ کا اشتہار نہیں چلایا جاسکے گا اور معمول کے پروگرام میں دو بریک کے دوران دکھائے جانے والے اشتہارات کا دورانیہ 10 منٹ سے کم نہیں ہوگا۔
بل میں بتایا گیا ہے کہ کسی بھی چینل کے پروگرام کا کنڈٹ ٹمپرڈ لوگو کے ساتھ سوشل میڈیا پر نہیں ڈالا جاسکے گا، الیکٹرونک میڈیا مصدقہ خبروں، معاشرے میں تحمل کے فروغ کا مواد اپنی نشریات میں استعمال کرے گا۔
پیمرا ترمیمی بل میں کہا گیا کہ عمومی ترقی، توانائی، معاشی ترقی سے متعلق مواد بھی نشریات میں شامل کیا جائے گا۔
پیمرا ترمیمی بل 20- اے کی نئی شق میں الیکٹرونک میڈیا کو ملازمین کی بر وقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند کیا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرونک میڈیا کے ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔
بل کی نئی شق 20- بی کے تحت الیکٹرونک میڈیا کو پیمرا اورشکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں اور احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرونک میڈیا کو فراہم نہیں کیے جائیں گے۔
ترمیم کے تحت براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لیے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کی مدت کے لیے کارآمد ہوگا تاہم نافذالعمل فیس ادا کرنا ہوگی لیکن اس میں سالانہ مجموعی تشہیری آمدن شامل نہیں ہوگی۔
بل میں پیمرا اراکین کی تعداد کے حوالے سے بھی ترمیمی کی گئی ہے، سیکشن 6 میں ترمیم کرکے ارکان کی متعین تعداد ختم کرکے پیمرا اراکین کی تقرری کا اختیار صدر پاکستان کو دیا گیا ہے۔
پیمرا اراکین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بوقت ضرورت چئیرمین پیمرا کے سفارش کردہ ارکان کی تعیناتی ہوگی، یہ ارکان بغیر ووٹنگ کے مقرر ہوں گے اور یہ اعزازی طور پر کام کریں گے۔
ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کے دو ارکان میں سے ایک براڈ کاسٹرز اور دوسرا پی ایف یو جے کا نمائندہ ہوگا، پیمرا کا اجلاس اب وڈیو لنک اور سرکولیشن کے ذریعے بھی منعقد ہوسکے گا۔
ترمیمی بل میں پیمرا کے اختیارات چئیرمین، کسی رکن یا اتھارٹی کے افسر کو تفویض ہوسکیں گے، ان اختیارات میں کیبل ٹی وی کے سوا کسی براڈکاسٹ میڈیا یا ڈسٹری بیوشن کا لائسنس دینے، منسوخ کرنے یا ختم کرنے کا اختیار شامل نہیں ہوگا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ عوام، اداروں اور دیگر کی شکایات کے ازالے کے لیے اسلام آباد اور صوبائی دارالحکومتوں میں شکایات کونسلز بنائی جائیں گی جو الیکٹرونک میڈیا میں کم ازکم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا نفاذ یقینی بنائیں گی۔
شکایات کونسلز الیکٹرونک میڈیا کے خلاف شکایات کی سماعت، اپنی آرا اور سفارشات پیمرا کو ارسا ل کریں گی۔
پیمرا ترمیمی بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ شکایت کونسل ایک چئیرمین اور 5 ارکان پر مشتمل ہوگی، اس میں کام کرنے والے افراد کی مدت دو سال کے لیے ہوگی۔
بل میں سزاؤں کا تعین بھی کیا گیا ہے، جس کے مطابق 29- اے کے نئے سیکشن کے تحت 10 لاکھ جبکہ سنگین خلاف ورزی پرایک کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا۔
پیمرا کے فیصلوں کے خلاف متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ میں اپیل کی جاسکے گی۔