دنیا

چین: تباہ کن بارش، سیلاب سے متاثرہ شہر ژوژو میں ریسکیو کی کوششیں تیز

چینی شہر ژوژو میں ہفتے اور بدھ کے درمیان ہونے والی غیر معمولی بارشوں سے 140 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا جبکہ شہر سیلاب میں ڈوب گیا۔

چین نے بیجنگ کے جنوب مغرب میں واقع سیلاب سے متاثرہ شہر ژوژو میں 6 لاکھ سے زائد رہائشیوں کی امداد کے لیے ہزاروں کی تعداد میں ریسکیو اہلکاروں کو روانہ کیا جہاں سمندری طوفان ڈکسوری کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ژوژو، چین کے صوبے ہیبی میں واقع ہے جس نے ایک دہائی سے زائد عرصے میں شمالی چین میں آنے والے طوفانوں میں سے بدترین طوفان کا سامنا کیا ہے جہاں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ژوژو شہر کی سرحد بیجنگ سے ملتی ہے جہاں ہفتے اور بدھ کے درمیان ہونے والی غیر معمولی بارشوں سے 140 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا اور شہر سیلاب میں ڈوب گیا۔

ہیبی صوبے میں حکام نے ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے جہاں ہفتے سے اب تک اوسطاً 355 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے جو کم از کم جولائی 2012 کے بعد سے سب سے زیادہ بارش ہے۔

شدید بارشوں سے ژوژو کے ایک لاکھ 34 ہزار سے زائد رہائشی متاثر ہوئے ہیں جبکہ شہر کی مجموعی آبادی کا چھٹا حصہ خالی کروا لیا گیا ہے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ہیبی صوبے میں ہونے والی طوفانی بارشوں سے سب سے زیادہ ژوژو شہر متاثر ہوا ہے، جو فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے دو گنا بڑا ہے، یہاں موجود رہائشی آبادیوں کو سیلاب نے شدید متاثر کیا ہے جبکہ 650 ایکڑ کی زرعی زمین بھی متاثر ہوئی ہے۔

مقامی سیکیورٹی بیورو کے مطابق منگل کے روز شہر کو پانی کی کمی اور بجلی کی بندش کا سامنا تھا جبکہ شہر کو فوری طور پر کشتیوں، لائف جیکٹس اور دیگر ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔

مقامی آبادی نے بتایا کہ پانی کی سطح میں 4 میٹرز سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 9 ہزار امدادی کارکنوں کو ژوژو روانہ کردیا گیا جبکہ پڑوسی صوبے ہینان اور شانزی سے بھی امدادی ٹیمیں روانہ کی جارہی ہیں۔

منگل کے روز لی جانے والی سیٹلائٹ تصویر میں شہر کو تین اطراف سے پانی میں گھرا ہوا بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

گلوبل ٹائمز اخبار کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ سے پانی کی ایک بڑی مقدار ژوژو کے گرد واقع تین دریاؤں میں بہتی ہے۔

ژوژو کے رہائشیوں نے سوشل میڈیا پر طویل ریسکیو اور بحالی کی کوششوں میں تاخیر کے حوالے سے شکایات کیں۔

لاجسٹک مرکز کہلائے جانے والے شہر میں سیلاب نے گوداموں کو بھی متاثر کیا ہے، ہیبی صوبے کے حکام نے کہا کہ پانی کی سطح کم کرنے کے لیے آج دریائے یونگڈنگ میں پانی کے اخراج کے لیے ایک اور راستہ کھول دیا ہے۔

آئن لائن کتاب فروش بکس چائنا ڈاٹ کام نے وی چیٹ اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ ان کا عملہ چوتھی منزل پر ریسیکو اہلکاروں کا انتظار کر رہا تھا، جہاں پانی سے بھرے گودام میں 40 لاکھ سے زائد کتابیں موجود ہیں۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’شنہوا‘ نے رپورٹ کیا کہ جیسے جیسے سیلاب جنوب کی جانب بڑھ رہا ہے،گاوبیڈین صوبے میں انتظامیہ نے ایک لاکھ 13 ہزار رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور ساتھ ہی اضافی پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔

توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان پر 22 اگست کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

شہریوں کے ملٹری ٹرائل کا کیس: فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا مسترد

’کاش انیتا نے ماں بننے کے حکم پر سر نہ جھکایا ہوتا‘