دنیا

سویڈن میں پولیس کی اجازت کے بعد ایک مرتبہ پھر قرآن پاک جلانے کا واقعہ

سالوان مومیکا اور سالوان ناجیم نے گزشتہ واقعے کی طرح قرآن پاک کی بے حرمتی کی اور اوراق جلا دیے، رپورٹ

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں پولیس کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد دو افراد نے قرآن پاک کو آگ لگا دی۔

خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کرنے والے دو افراد میں سے ایک پچھلے واقعے میں ملوث شہری سے ملتا جلتا تھا، جس کی وجہ سے سویڈن اور مسلمان ممالک خصوصاً مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق سالوان مومیکا اور سالوان ناجیم نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی اور اوراق جلا دیے، اسی طرح انہوں نے جون کے آخر میں بھی اسٹاک ہوم میں اسی طرح کی حرکت کی تھی اور مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی تھی۔

قبل ازیں سویڈن کی پولیس نے پارلیمنٹ کے باہر ایک احتجاج کی اجازت دی تھی، جس میں منتظمین نے قرآن پاک کی بے حرمتی کا منصوبہ بنایا تھا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مظاہرین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ سویڈن میں مقدس کتاب پر پابندی دیکھنا چاہتے ہیں۔

منتظم سالوان نجیم نے ’ایکسپریسن‘ اخبار کو بتایا تھا کہ میں متعدد بار اس کے نسخے کو نذر آتش کروں گا، جب تک آپ اس پر پابندی نہیں لگا دیتے۔

سالوان نجیم نے برسوں پہلے عراق سے سویڈن منتقل ہونے والے 37 سالہ سالوان مومیکا کے ساتھ اس سے قبل اسٹاک ہوم میں مسجد اور بعد ازاں عراقی سفارتخانے کے باہر احتجاج میں حصہ لیا تھا۔

پولیس کی جانب سے جاری اجازت نامے کے مطابق یہ احتجاج ایک بجے (1100 جی ایم ٹی) ہوگا۔

قرآن پاک کی بے حرمتی کے سبب سویڈن کے مشرق وسطیٰ کی کئی ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔

اے ایف پی نے درخواست اور پولیس کی جانب سے جاری اجازت نامے کی نقل فراہم کرنے کی درخواست کی لیکن فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں مل سکا۔

سویڈش پولیس نے اس سے قبل زور دیا تھا کہ انہوں نے لوگوں کو اس طرح کی سرگرمیوں کے لیے نہیں بلکہ صرف جمع ہونے کی اجازت دی تھی۔

جون کے آخر میں37 سالہ سالوان مومیکا نے اسٹاک ہوم میں مسجد کے باہر قرآن پاک کے صفحے نذر آتش کر دیے تھے۔

اس کے ایک مہینے بعد عراقی سفارت خانے کے باہر اسی طرح کا احتجاج کیا گیا، تاہم اس میں قرآن پاک کی بے حرمتی نہیں کی گئی۔

لیکن ان دونوں واقعات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اس کی شدید مذمت بھی کی گئی۔

گزشتہ ہفتے، سویڈن نے 15 حکومتی اداروں بشمول مسلح فورسز، متعدد قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں اور ٹیکس دفتر کو حکم دیا تھا کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں کو مضبوط کریں۔

اتوار کو ڈنمارک نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد ملک میں سیکیورٹی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مقدس صحیفوں کو نذر آتش کرنے میں ملوث احتجاج کو روکنے کے لیے قانونی راستے تلاش کر رہا ہے۔

سویڈن کے وزیر اعظم اولف کرسٹرسن نے کہا تھا کہ اسی طرح کا ایک منصوبہ زیر غور ہے۔

مشرق وسطیٰ کے متعدد ممالک نے ان واقعات کے بعد سویڈن اور ڈنمارک کے سفرا کو طلب کیا تھا۔

سعودی عرب اور عراق نے سویڈن اور ڈنمارک میں بے حرمتی کے حوالے سے جدہ میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس طلب کیا ہے، جس کا انعقاد پیر کو متوقع ہے۔

طارق بشیر چیمہ نے بہاولپور یونیورسٹی اسکینڈل میں بیٹے کے ملوث ہونے کی تردید کردی

بے نظیر بھٹو کے مجسمے اور لباس کے پیچھے کی کہانی

شمالی چین میں شدید بارشوں کے باعث 2 افراد ہلاک، بیجنگ کیلئے الرٹ جاری