باجوڑ: جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکا، 44 افراد جاں بحق
خیبر پختونخوا کے ضلاع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں متعدد مقامی عہدیداروں سمیت کم از کم 44 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق خیبر پختونخوا کے وزیر صحت ریاض انور نے کہا کہ دھماکے میں 44 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک خودکش دھماکا تھا اور خودکش بمبار نے خود کو اسٹیج کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی لیکن حالیہ کچھ عرصوں میں داعش کا مقامی دھڑا جممعیت علمائے اسلام(ف) پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔
مالاکنڈ کے ریجنل پولیس آفیسر ناصر ستی نے بتایاکہ دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق جمعیت علمائے اسلام خیبرپختونخوا کے ترجمان عبدالجلیل جان نے بتایاکہ ورکرز کنونشن میں 4 بجے کے قریب مولانا لائق کی تقریرکے دوران دھماکا ہوا، انہوں نے بتایاکہ ایم این اے مولانا جمال الدین اور سینیٹر عبدالرشید بھی کنونشن میں موجود تھے جبکہ تحصیل خار کے امیرمولانا ضیا اللہ دھماکے میں جاں بحق ہو گئے۔
ایک عینی شاید نے ڈان نیوز کو بتایا کہ جلسہ گاہ میں کم ازکم 500 کرسیاں لگائی گئی تھیں جو مکمل طور پر بھر چکی تھیں اور بڑی تعداد میں لوگ کھڑے ہو کر بھی جے یو آئی(ف) کے قائدین کی تقاریر سن رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی جے یو آئی(ف) کے عبدالشکور نامی عالم دین تقریر کے لیے آئے، ایک زوردار دھماکا ہو گیا، جب مجھے ہوش آیا تو ہر طرف لاشیں بکھری پڑی تھیں۔
جس وقت دھماکا ہوا اس وقت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں موجود تھی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فاٹا خالد جان داوڑ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کے نتیجے میں تحصیل خار کے امیر مولانا ضیااللہ جان سمیت درجنوں شہادتوں کی اطلاعات ہیں۔
انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے زخمیوں کے لیے فوری ہیلی کاپٹر کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک بھر کے کارکنان سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔
انہوں نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔
حافظ حمداللہ نے کہا تھا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداران کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اُٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر کا اظہار مذمت
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے باجوڑ میں جمیعتِ علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے واقعے پر اظہارِ افسوس کیا اور دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔
وزیرِ اعظم نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی اور واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کرنے کی بھی ہدایت کی۔
جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے افسوس ناک واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے شہدا کے بلند درجات اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کارکنوں کو تلقین کی ہے کہ وہ ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات فراہم کریں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے دھماکے کے ذمے داران کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی منوبہ بندی کرنے والوں کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
سراج الحق نے بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروا کر مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا۔