پاکستان

مالی سال 2023 میں گاڑیوں کے واجب الادا قرضوں میں 75 ارب روپے کی کمی

قرض کا حجم مئی میں 3 کھرب 4 کروڑ روپے کے مقابلے میں 6 ارب 70 کروڑ روپے کم ہو کر جون کے آخر میں 2 کھرب 93 ارب 70 کروڑ روپے رہ گئی۔

گاڑیوں کے واجب الادا قرضوں کی رقم مسلسل بارہویں ماہ مئی میں 3 کھرب 4 کروڑ روپے کے مقابلے میں 6 ارب 70 کروڑ روپے کی کمی کے ساتھ جون کے آخر میں 2 کھرب 93 ارب 70 کروڑ روپے رہ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ جون 2022 کے آخر میں 3 کھرب 68 ارب روپے کی مجموعی رقم کی بنیاد پر مالی سال 2023 میں ملک کی واجب الادا آٹو فنانسنگ میں 75 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی۔

مرکزی بینک کی جانب سے آٹوموبائل کی طلب اور فنانسنگ کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد آٹو مارکیٹ 22 فیصد کی بلند شرح سود کا بڑا اثر دیکھ رہی ہے جو مارچ 2020 میں 7 فیصد تھی۔

اسمبلرز کی جانب سے قیمتوں میں غیر معمولی اضافے نے گاڑیوں کی طلب کو مزید کم کر دیا ہے، جس سے مالی سال 2023 کے دوران کاروں، ایس یو وی، وین اور پک اَپ کی فروخت میں 55 فیصد کی کمی ہو کر ایک لاکھ 27 ہزار یونٹس رہ گئی ہے۔

غیر ملکی کرنسی کے بحران کے باعث درآمدات پر پابندیوں کی وجہ سے گاڑیوں کی طلب اور پارٹس کی کمی کے باعث اسمبلرز پلانٹ بند کرنے پر مجبور ہوگئے، جس کی وجہ سے وینڈنگ یونٹس میں ہزاروں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔

آٹو قرضوں پر 30 لاکھ روپے کی بالائی حد اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ادائیگی کی مدت میں کمی نے مقامی اسمبلرز کی فروخت کو مزید متاثر کیا ہے۔

گاڑیاں فروخت کرنے والے /ایکسپورٹر مشہود علی خان نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد سے معیشت ماہانہ بنیادوں پر ڈوب رہی ہے۔

آٹو انڈسٹری کی ترقی کے لیے معاون ستونوں میں سے ایک آٹو فنانسنگ پر مبنی ہے لیکن بدقسمتی سے انڈسٹری کو بڑھتی ہوئی شرح سود کا سامنا ہے، جس سے صارفین کے لیے نئی گاڑیاں خریدنا مشکل ہو گیا ہے۔

لوگوں کو لگتا ہے میری شادی ہو چکی لیکن ایسا نہیں، عروبا مرزا

چِلی سے ٹک ٹاکر کی محبت میں گرفتار خاتون چارسدہ پہنچ گئی

ملازمہ تشدد کیس: متاثرہ لڑکی کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا