پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان پشاور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مردان جیل سے رہا
پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کی ضمانت منظور کرنے کے بعد انہیں مردان جیل سے رہا کر دیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس فضل سبحان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سابق وفاقی وزیر مملکت علی محمد خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار کی طرف سے علی زمان اور ندیم شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے علی محمد خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی کمشنر مردان آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں۔
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ایک ڈپٹی کمشنر کو عبرت کا نشان بنائیں گے تو پھر غیر قانونی کام کوئی نہیں کرے گا۔
عدالت نے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر مردان سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے علی محمد خان کو کیوں گرفتار کیا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ڈی پی او کی جانب سے ہمیں خط لکھا گیا جس پر ہم نے علی محمد خان کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا۔
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنی سوچ نہیں رکھتے، کوئی بھی آپ کو بتائے گا اور آپ کیس کریں گے، علی محمد خان دو ماہ سے جیل میں ہیں کس طرح انہوں نے امن و امان کی صورتحال کو خراب کیا۔
عدالت نے سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو مردان جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں عدالت نے ڈپٹی کمشنر مردان کو 8 اگست کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
علی محمد خان کو عدالتی حکم کے چند گھنٹے بعد مردان جیل سے رہا کردیا گیا جس کے بعد وہ اپنے آبائی گاؤں ہاتھیان روانہ ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما کے وکیل شہر یار خٹک نے کہا کہ وفاقی وزیر کو 80 روز بعد رہائی مل سکی، علی محمد خان کو آٹھ مرتبہ گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہوگئے تھے جس کے بعد متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر علی محمد خان کی پہلی گرفتاری 9 اور 10 مئی کو توڑ پھوڑ کے مقدمے میں ہوئی تھی، ضمانت ملنے کے بعد اینٹی کرپشن نے مختلف مقدمات میں 7 دفعہ رہائی کے بعد گرفتار کیا، جبکہ مردان جیل سے رہائی ملنے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا، تاہم آج پشاور ہائی کورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔