آنے والی حکومتیں بھی آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کریں گی، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی قرض دہندگان کو یقین دہانی کروائی ہے کہ نگران سیٹ اپ اور آئندہ منتخب ہونے والی حکومت بھی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ پاکستان کے معاہدے کی پاسداری کرے گی اور سیلاب زدگان کے لیے دیے گئے فنڈز کو منصفانہ طریقے سے خرچ کیا جائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اوائل میں جنیوا میں ہونے والی ’ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس‘ کے تناظر میں تشکیل دیے گئے انٹرنیشنل پارٹنرز سپورٹ گروپ (آئی پی ایس جی) کے تیسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف معاہدے پر مکمل عمل کرے گا، نہ صرف نگران سیٹ اپ بلکہ آئندہ منتخب حکومت بھی آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے حالیہ معاہدے پر عمل درآمد کرے گی۔
موجودہ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے سے چند ہفتے قبل وزیراعظم شہباز شریف بھرپور انتخابی مہم کے موڈ میں دکھائی دے رہے ہیں۔
قبل ازیں انہوں نے خیبرپختونخوا کے علاقے ڈیرہ غازی خان میں گیس، بجلی اور انفرااسٹرکچر اسکیموں سمیت 8 مختلف میگا پروجیکٹس کا افتتاح کیا، اس موقع پر تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مخلوط حکومت نے اپنی کوششوں سے ملک کو تاریخ کے مشکل ترین دور سے نکالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 15، 16 ماہ کے قلیل عرصے میں ہمیں تاریخ کے مشکل ترین چیلنجز ملے، اس کو کہتے ہیں سر منڈاتے ہی اولے پڑ گئے، 11 اپریل 2022 کو جب میں نے اقتدار سنبھالا تو مجھے احساس تھا کہ حالات بہت مشکل ہیں لیکن اس کا اندازہ نہیں تھا کہ حالات حد درجہ تباہ کن ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو تاریخ کا بدترین سیلاب آیا جس کی بحالی کے لیے ہم نے 100 ارب روپے خرچ کیے لیکن سیلاب زدگان کا حق ہم آج بھی ادا نہیں کر سکے، اس کی وجہ وسائل کی شدید قلت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیازی حکومت نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ریاست کو قربان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ ہماری مخلوط حکومت نے فیصلہ کیا کہ ہم سیاست کو قربان کردیں گے مگر ریاست کو بچا لیں گے۔
بعد ازاں، وزیر اعظم کے ’فری لانسر اینڈ وینچر کیپٹل انیشی ایٹو‘ اور ’نیشنل انوویشن ایوارڈ انوسٹر کنیکٹ‘ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مالی اور پیشہ ورانہ مدد فراہم کرنا انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے ضروری ہے۔
آئی ٹی کے شعبے میں پائے جانے والے ٹیلنٹ اور اس کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وینچر کیپیٹل کے لیے مختص 2 ارب روپے بہت کم ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ حیران رہ گئے جب انہوں نے اسٹالز کا دورہ کیا اور انہیں نوجوانوں کے تیار کردہ جدید منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی، جن میں زرعی مقاصد کے لیے ڈرونز، آئی ٹی پر مبنی طبی نظام اور مختلف مصنوعات کے لیے کیلے کے چھلکوں کا استعمال شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ سب کو اور خاص طور پر نوشکی سے تعلق رکھنے والی لڑکی سحر منیر کو سلیوٹ کرتا ہوں جس کے آئی ٹی کے شعبے کو فروغ دینے کے لیے وژن اور خیالات کا معترف ہوں۔
انہوں نے 2009 میں بطور وزیر اعلیٰ پنجاب ’ارفع کریم ٹاور‘ میں انکیوبیشن سینٹر کے قیام کی یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ انکیوبیشن سینٹرز کا نیٹ ورک 10 برس پہلے ملک بھر میں پھیلا دیا جانا چاہیے تھا۔