بھارت: خواتین نے منی پور واقعے میں ملوث 2 ملزمان کے گھروں کو آگ لگادی
منی پور میں مشتعل خواتین نے ان دو مردوں کے گھروں کو آگ لگا دی جن پرخواتین کو برہنہ حالت میں پریڈ کرانے کا الزام ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست منی پور میں مہینوں سے جاری نسلی جھڑپوں میں کم از کم 120 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
قبل ازیں بدھ کے روز ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا تھا جس میں دو خواتین کو مردوں کے ہجوم کے ساتھ برہنہ حالت میں زبردستی سڑک پر چلاتے ہوئے دکھایا گیا تھا، ایسے میں مبینہ طور پر میٹی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے مردوں کے ہجوم کی جانب سے انہیں ہراساں کیا جارہا تھا اور ان کی تضحیک کی جارہی تھی۔
شمال مشرقی ریاست منی پور میں رواں برس مئی میں بنیادی طور پر مسیحی کوکی قبیلے اور اکثریتی ہندو قبیلے میتی کے درمیان ملازمتوں کے کوٹے اور زمین کے حقوق کے معاملے پر فسادات شروع ہوئے تھے جس کے بعد سے وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہیں۔
خواتین کی تذلیل کی کا یہ واقعہ مئی میں پیش آیا تھا جس کی فوٹیج کے سامنے آنے پر بھارت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور ایک بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ اس (واقعے) نے ’بھارت کو شرمندہ کر دیا ہے‘۔
پولیس نے جمعرات کو 4 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور اسی روز خواتین کارکنوں کے ایک گروپ نے امپھال میں ایک مرد کے گھر میں گھاس کے گٹھے پھینکے اور انہیں آگ لگا دی، جیسے ہی آگ بھڑک اٹھی، ملزمان کی طرح میتی قبیلے سے ہی تعلق رکھنے والی خواتین نے گھر کی دیواروں اور چھتوں کو لاٹھیوں سے توڑ دیا۔
جمعہ کے روز خواتین کے ایک اور ہجوم نے دوسرے ملزم کے گھر کو تباہ کر دیا، تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ گھر بانسوں اور راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا۔
برہنہ خواتین کی ویڈیو نے بھارت بھر میں مظاہروں کو جنم دیا اور مظاہرین نے کارروائی میں تاخیر پر ریاست کے وزیر اعلیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
امپھال کے قریب جہاں سیکڑوں خواتین احتجاج کے لیے جمع تھیں، جن میں سے ایک خاتون نے کہا کہ ’کیا عام لوگ یہ کام کر سکتے ہیں؟ یہاں تک کہ بلیوں، کتوں، جانوروں نے بھی کبھی اس قسم کی گندی حرکت نہیں کی، انسان دوسرے انسانوں کے ساتھ بھی ایسا سلوک نہیں کرتا‘۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو نریندر مودی کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ کارروائی نہیں کرے گی تو ہم کریں گے۔
منی پور میں بھارتی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے، جس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آتے ہی پولیس نے کارروائی کی۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ فی الحال تحقیقات جاری ہیں اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام مجرموں کے خلاف سزائے موت کے امکان پر غور سمیت سخت کارروائی کی جائے۔
منی پور میں تشدد اس وقت ہوا جب کوکی برادری نے میتی قبیلے کی جانب سے سرکاری ملازمتوں کے مخصوص کوٹے اور کالج میں داخلے کے مطالبات پر مثبت جواب ملنے پر احتجاج کیا، جس سے یہ خدشہ پیدا ہوا تھا کہ انہیں قبائلی گروہوں کے لیے مختص علاقوں میں زمین بھی حاصل کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔
جون میں سپریم کورٹ کو دی گئی ایک رپورٹ میں منی پور ٹرائبل فورم نے کہا تھا کہ تشدد کی بہت سی کارروائیوں کی ریاستی حکام نے تفتیش ہی نہیں کی۔