دنیا

’امریکا اب بھی پاک-افغان خطے میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘

امریکا کو ملکی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے، وہ دہشتگردوں کو افغانستان سے باہر رکھنے کے طالبان کے وعدوں پر انحصار نہیں کرتا، ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر

امریکا نے کہا ہے کہ وہ اب بھی پاک-افغان خطے میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دہشت گردوں کو افغانستان سے باہر رکھنے کے طالبان کے وعدوں پر انحصار نہیں کرتا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بیان افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں سے پاکستان کے اندر ہونے والے دہشت گردی کے حالیہ حملوں کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بلوچستان کے علاقے ژوب میں دہشت گردوں نے فوجی تنصیب پر حملہ کر کے 9 اہلکاروں کو شہید کردیا تھا۔

حملے کے فوراً بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ، آئی ایس پی آر نے ایک بیان جاری کیا جس میں افغانستان میں دہشت گردوں کی ’محفوظ پناہ گاہوں‘ کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

بیان میں کابل سے کہا گیا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کو پاکستان کے اندر حملے کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔

بیان میں عبوری افغان حکومت کو یہ بھی یاد دلایا گیا تھا کہ دوحہ معاہدے کے تحت ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ فروری 2020 میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے،جس کے نتیجے میں بالآخر 15 اگست 2021 کو افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہوا۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا واشنگٹن طالبان حکمرانوں سے دوحہ میں کیے گئے وعدوں کی پاسداری کی توقع رکھتا ہے؟ میتھیو ملر نے کہا کہ ’میں کہوں گا کہ ہم انہیں ان کے وعدوں پر قائم رکھیں گے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خطے میں اپنی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ طالبان کسی بھی قسم کے وعدے کریں، متعلقہ صلاحیت یا ایسا کرنے کی خواہش رکھیں۔

ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا کو امریکی مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کتنے پُراعتماد ہیں کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے میتھیو ملر نے کہا کہ ’میں کسی بھی قسم کے اعتماد یا عدم اعتماد کا اظہار نہیں کرنا چاہتا۔‘

پاکستانی حکومت کے اکتوبر کے اوائل میں انتخابات کرانے کے منصوبے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’میں واضح کر دوں کہ ہم آزاد میڈیا، آزادی اظہار، آزادیِ اسمبلی جیسے بنیادی جمہوری اصولوں کی پرامن برقراری کی حمایت کرتے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں قانون کی حکمرانی کا چیمپئن ہے، یہ اصول جمہوری انتخابات کی بنیاد ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ میں نے اس بارے میں خاص طور پر پاکستان اور کئی مواقع پر دوسرے ممالک کے حوالے سے یقیناً یہ بات کی ہے۔

کراچی میں 150 سال پرانے مندر پر حملے کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم دنیا میں کہیں بھی مذہب پر آزادانہ عملدرآمد کی حمایت کرتے ہیں اور لوگوں کے مذہبی آزادی کے استعمال کے اس حق کو دبانے کے لیے کسی بھی کوشش یا تشدد کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔

نگران سیٹ اپ پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت کیلئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل

مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، فلسطینی نوجوان جاں بحق

پیمرا ترمیمی بل 2023 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے متفقہ طور پر منظور