بلدیاتی حکومتیں حاصل کرنے کے بعد پیپلز پارٹی حکومت نے صوبائی مالیاتی کمیشن بنانے کی منظوری دے دی
سندھ کابینہ صوبائی محصولات سے تمام اضلاع اور مقامی حکومتی اداروں کو مالی وسائل کی تقسیم کے لیے طویل عرصے سے تاخیر کے شکار صوبائی مالیاتی کمیشن (پی ایف سی) کے قیام کی منظوری دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی، جس میں چیف سیکریٹری کو صوبائی مالیاتی کمیشن نوٹیفائیڈ کرنے کی بھی ہدایت کی کیونکہ وہ اپنی حکومت کی مدت کے اختتام سے قبل پی ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرنا چاہتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 2008 سے شروع ہونے والے مسلسل اپنے تین ادوار کے دوران پی ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرنے میں ناکام رہی، اس کا آخری بار اعلان 2007 میں کیا گیا تھا، جس کے بعد بالآخر 11 جولائی کو کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا۔
پی ایف سی جس کا اعلان ہر چار سال بعد ہونا ہوتا ہے لیکن اب اس کا نوٹیفکیشن ایسے وقت میں جاری کیا جارہا ہے جب پیپلز پارٹی کراچی سمیت صوبے بھر میں پہلی بار اپنی بلدیاتی حکومتیں بنانے میں کامیابی ہوگئی ہے۔
پی ایف سی صوبائی فنڈ کی آمدنی میں سے حکومت اور مقامی کونسلوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے سفارشات دے گا۔
سندھ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پی ایف سی کے اراکین میں چیئرمین وزیراعلیٰ/وزیر خزانہ مراد علی شاہ، شریک چیئرمین وزیر بلدیات ناصر شاہ، دو اراکین صوبائی اسمبلی، کراچی اور سکھر کے میئرز، ضلع کونسل ٹنڈو محمد خان کے چیئرمین سید قاسم نوید، عمرکوٹ کی میونسپل کمیٹی کے چیئرمین قاسم سراج سومرو اور کورنگی ٹاؤن کے چیئرمین نعیم شیخ شامل ہوں گے۔
گزشتہ ہفتے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ چونکہ بلدیاتی اداروں کے نو منتخب نمائندوں نے اقتدار سنبھالا ہے اس لیے انہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے اگلے پی ایف سی کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیپلز بس سروس کے کرایے میں 6 ماہ تک اضافہ نہیں ہوگا
وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کابینہ کو بتایا کہ پیپلز بس سروس پراجیکٹ کو ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے لاگت میں فوری اضافہ کا سامنا ہے اور سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے اس بات پر تحفظات کا اظہار کیا کہ ابھی تک کرایوں پر نظر ثانی نہیں کی گئی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کمپنی نے منصوبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور عوام کو بڑے پیمانے پر سفر کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے 40 روپے فی مسافر کے حساب سے جاری سبسڈی پروگرام کو مزید 6 ماہ تک بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
جس پر کابینہ نے 65 کروڑ 78 لاکھ روپے کی سبسڈی منظور کرنے کا فیصلہ کیا اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو ہدایت کی کہ آئندہ 6 ماہ تک موجودہ کرایہ برقرار رکھنے کو یقینی بنایا جائے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ نے محکمہ خوراک کو ہدایت کی کہ نجی شعبے کو5 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی دعوت دی جائے بصورت دیگر صوبائی حکومت وفاقی حکومت کے ذریعے گندم درآمد کرے گی، کابینہ نے تجویز کی منظوری دے دی۔
علاوہ ازیں کابینہ نے سینئر رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کو ایجوکیشن سٹی بورڈ کا چیئرمین مقرر کرنے کی بھی منظوری دی۔
محکمہ سرمایہ کاری کو زمین الاٹمنٹ کی منظوری
کابینہ نے دیہہ چوہڑ، ضلع ملیر میں محکمہ سرمایہ کاری کے حق میں تعلیمی مقاصد کے لیے مارکیٹ کے نرخوں کے 50 فیصد پر 2 ہزار 767 ایکڑ سے زائد اراضی الاٹ کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے محکمہ سرمایہ کاری کے لیے زمین کی قیمت محکمہ لینڈ اینڈ یوٹیلائزیشن کو ادا کرنے کے لیے 6 ارب روپے کی منظوری بھی دی۔
اجلاس میں تمام صوبائی وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ حسن نقوی، فیاض جتوئی اور دیگر نے شرکت کی۔