دنیا

بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر یورپی پارلیمنٹ میں قرارداد منظور

بھارتی حکام ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں، قرارداد کا متن

یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے قرارداد منظور کرتے ہوئے بھارتی حکام سے ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی ریاست منی پور میں مئی 2023 سے جاری فسادات اور پرتشدد واقعات میں اب تک کم ازکم 120 افراد ہلاک اور 50ہزار سے زائد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جبکہ اس دوران 1700 گھروں کے ساتھ ساتھ 250 گرجا گھروں کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں منظوری کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ بھارت میں اقلیتوں کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے سبب منی پور میں اس طرح کے واقعات رونما ہوئے اور ملک میں سیاسی بنیادوں پر بنائی جانے والی تقسیم کی ایسی پالیسیوں پر تحفظات پائے جاتے ہیں جو ملک میں ہندو آبادی کی اکثریت کے بیانیے کو فروغ دیتی ہیں۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ریاست منی پور کی حکومت نے انٹرنیٹ بھی بند کر دیا ہے اور میڈیا میں پرتشدد واقعات کی رپورٹنگ اور خبروں کو بھی پوری قوت سے روکنے کی کوشش کی جبکہ حال ہی میں ہونے والی ہلاکتوں میں سیکیورٹی فورسز کے ملوث ہونے کی رپورٹس سے عوام کا حکام پر اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پرتشدد واقعات، انٹرنیٹ کی بندش کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے اور تمام متحارب فریقوں سے اشتعال انگیز بیانات سے گریز، اعتماد کی بحالی اور تناؤ میں ثالثی کے لیے غیر جانب دارانہ کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

یورپی پارلیمنٹ کے اراکین نے یورپین یونین اور بھارت کے درمیان انسانی حقوق کے مکالمے کی حمایت کی اور کہا کہ یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک انسانی حقوق کے حوالے سے تحفظات منظم طور پر اٹھانے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

قرارداد میں بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ریاست منی پور میں نسلی اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے اور تمام مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کریں۔

دوسری جانب بھارت نے منی پور کے حوالے سے یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کےاندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کے اندرونی معاملات میں اس طرح کی مداخلت ناقابل قبول ہے اور نوآبادیاتی دور کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ کو اپنے اندرونی مسائل پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔

واضح رہے کہ بھارت کی ریاست منی پور میں کوکی قبیلے کے لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں اور تعلیم تک آسان رسائی کے لیے معاشی فوائد اور کوٹے پر ناراضی کی وجہ سے 3 مئی کو میتی اور کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق منی پور کی آبادی کا نصف حصہ میتی قبیلے کا ہے اور ان تک محدود مثبت کارروائی کے کوٹے میں توسیع کا مطلب یہ ہوگا کہ انہیں تعلیم اور کوکی قبیلے اور دیگر لوگوں کے لیے مختص سرکاری ملازمتوں میں زیادہ حصہ ملے گا۔

میتی قبیلے کی اکثریت ہندو اور کوکی قبیلے کی عیسائی ہے اور فسادات کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب میتی قبیلے کو سرکاری ملازمت کے کوٹے اور دیگر مراعات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی جس سے کوکی قبیلے میں شدید اشتعال پھیل گیا۔

اس اعلان نے کوکی قبیلے میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ میتی قبیلے کو ان علاقوں میں بھی زمین حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے جو فی الحال ان کے اور دیگر قبائلی گروہوں کے لیے مختص ہیں۔

بوبی نے گلے لگایا تو لوگ چلائے کہ انہیں چھوڑ دو، سنی دیول انہیں پاکستان سے لائے ہیں، امیشا پٹیل

اسلام آباد: مارگلہ کی ہائکنگ ٹریل پر خاتون کا ریپ، ایف آئی آر درج

جھلسانے والی ریکارڈ توڑ گرمی نے امریکا، یورپ اور چین کو اپنی لپیٹ میں لے لیا