صوبائی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا اعلان ایک ماہ میں کر دیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں کو دستیاب وسائل کی تقسیم کے لیے تاخیر کے شکار صوبائی مالیاتی کمیشن (پی ایف سی) کے قیام کا اعلان کرنے کا بالآخر فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کا اعلان وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے عبداللہ شاہ غازی کے 3 روزہ عرس کی اختتامی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پی ایف سی ایوارڈ کا مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا ہے تاہم صوبائی حکومت نے اب تک اس کا اعلان نہیں کیا۔
پی ایف سی ایوارڈ صوبائی محصولات سے تمام اضلاع اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں مالی وسائل کی تقسیم کے لیے ہر 4 برس بعد جاری کیا جانا ہوتا ہے، گزشتہ ایوارڈ کا اعلان 2007 میں ہوا تھا۔
صوبے کی آمدن کا تقریباً 55 فیصد گزشتہ پی ایف سی کے تحت تقسیم ہونا ہے جبکہ بقیہ 45 فیصد حکومت سندھ کے پاس رہے گا۔
وزیر اعلیٰ نے گزشتہ روز کہا کہ صوبائی حکومت نے اگلے پی ایف سی کے ڈیزائن کے لیے کام شروع کر دیا ہے جسے ایک ماہ میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے نومنتخب نمائندوں نے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، اس لیے انہوں نے میٹروپولیٹن کارپوریشن، ڈسٹرکٹ کونسلز، ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز، میونسپل کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں میں دستیاب وسائل کی تقسیم کے لیے آئندہ پی ایف سی کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کابینہ نے بلدیاتی اداروں کے قیام کے بعد ایک ماہ کے اندر پی ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں نے عہدے سنبھال لیے ہیں، ہم کمیشن بنانے جا رہے ہیں اور پھر کمیشن ایوارڈ کا فارمولہ طے کرے گا، صوبائی حکومت بلدیاتی اداروں کو مالی اعتبار سے مضبوط کرے گی۔
پی ایف سی صوبائی حکومت اور بلدیاتی اداروں کے درمیان دستیاب وسائل کے حصہ کا تعین کرتا ہے، یہ مختلف درجوں اور مقامی کونسلز کے درمیان مقامی حکومت کے لیے مختص فنڈز کی تقسیم کے لیے ایک معیار بھی وضع کرتا ہے۔
بلدیاتی اداروں میں دہری تنخواہوں کا انکشاف
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے ایم سی اور چند دیگر بلدیاتی اداروں میں تنخواہوں کی ادائیگی کے عمل کو ڈیجیٹلائز کرنے سے بڑی تعداد میں ایسے ملازمین کا پتا چلا ہے جو دہری تنخواہیں لے رہے تھے، یہ ایک جرم ہے اور قانون کے تحت قابل سزا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد ایسے ملازمین سے چھٹکارا حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ پنشن کے معاملات میں بھی اسی طرح کی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں جن کی چھان بین کی جارہی ہے اور اس کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
’مردم شماری کے باضابطہ نتائج موصول نہیں ہوئے‘
ایک اور سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ مجھے ڈیجیٹل مردم شماری کے باضابطہ اعداد و شمار موصول نہیں ہوئے، جب مجھے باضابطہ نتائج مل جائیں گے تو ان پر تبصرہ کر سکوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی گزارشات کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا اور اب وہ مایوس ہوکر حکومتِ سندھ پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں اور اس کامیابی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں جو انہوں نے کبھی حاصل ہی نہیں کی۔
قدرتی گیس
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ ملک کی 70 فیصد گیس پیدا کرتا ہے اور آئین کے مطابق اس صوبے کے عوام کو اس کے استعمال کا سب سے زیادہ حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزرائے اعظم کے ساتھ سندھ کا مقدمہ لڑتا رہا ہوں اور اللہ کے فضل سے اپنے صوبے کے لوگوں کے لیے کچھ نہ کچھ حاصل کرلیا ہے۔
’بلاول بھٹو اگلے وزیراعظم بنیں گے‘
ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ (آئندہ عام انتخابات کے بعد) شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ سونپنے کے حوالے سے حالیہ دبئی اجلاس میں کوئی اتفاقِ رائے نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی ملک کی واحد بڑی جماعت بن کر ابھرے گی اور بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم بنیں گے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے عبداللہ شاہ غازی کے تین روزہ عرس کی اختتامی تقریب کے موقع پر مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور مستحق خواتین میں تحائف تقسیم کیے۔