دنیا

ترکیہ نے سویڈن کی نیٹو رکنیت پر آمادگی ظاہر کردی، یوکرین کو ’مضبوط پیغام‘ ملنے کی امید

فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کو اپریل میں منظوری مل گئی تھی تاہم ترکیہ اور ہنگری نے اب تک سویڈن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا تھا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو فوجی اتحاد (نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن) میں شامل ہونے کے لیے سویڈن کی پیشکش کو منظوری کے لیے اپنی پارلیمنٹ میں بھیجنے پر رضامندی ظاہر کردی جبکہ یوکرین کو سربراہی اجلاس میں ’مضبوط پیغام‘ ملنے کی امید ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس معاملے پر کئی ماہ سے جاری ڈرامہ ختم ہوا جس نے یوکرین میں جنگ چھڑنے کے بعد بلاک کو تناؤ کا شکار کر دیا تھا۔

سویڈن اور فن لینڈ نے گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے جواب میں سرد جنگ اب تک جاری رہنے والی اپنی غیر فوجی اتحاد کی پالیسیوں کو ترک کرتے ہوئے نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔

فن لینڈ کی نیٹو کی رکنیت کو اپریل میں منظوری مل گئی تھی تاہم ترکیہ اور ہنگری نے اب تک سویڈن کی پیشکش کو قبول نہیں کیا تھا جو لتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں منگل کو شروع ہونے والے اتحاد کے سربراہی اجلاس کے دوران بلاک میں شامل ہونے کے لیے کام کر رہا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ صدر رجب طیب اردوان نے سویڈن کے الحاق پروٹوکول کو جلد از جلد قومی اسمبلی میں بھیجنے پر اتفاق اور اس کی توثیق کو یقینی بنانے کے لیے اسمبلی کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔

انہوں نے سربراہی اجلاس کے موقع پر ترک صدر اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن کی کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت کا اہتمام کیا تھا کیونکہ وہ اس معاملے پر جاری تعطل کو توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ترک صدر کئی ماہ تک یہ کہتے رہے کہ سویڈن کا الحاق گزشتہ سال میڈرڈ میں اتحاد کے سربراہی اجلاس کے دوران طے پانے والے معاہدے کے نفاذ پر منحصر ہے اور کسی کو بھی انقرہ سے سمجھوتہ کرنے کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔

ترکیہ کا سویڈن پر الزام ہے کہ اس نے ان لوگوں کے خلاف تسلی بخش کارروائی نہیں کی جنہیں ترکیہ دہشت گرد کے طور پر دیکھتا ہے، خاص طور پر کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے ارکان جنہیں ترکیہ، یورپی یونین اور امریکا دہشت گرد تنظیم تصور کرتے ہیں۔

نیٹو سے یوکرین کو ’مضبوط پیغام‘ ملنے کی امید

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ یوکرین کو منگل کے روز رکنیت کے راستے پر ایک ’مثبت اور مضبوط پیغام‘ملے گا۔

نیٹو کے سربراہی اجلاس میں مغربی فوجی اتحاد کے رہنما روس کے حملے کے نتیجے میں رونما ہونے والے نتائج پر بات کرنے کے لیے ملاقات کریں گے جس نے جنگ کو ان کی دہلیز تک پہنچادیا۔

تاہم نیٹو کے 31 اراکین کے درمیان تقسیم کا مطلب ہوگا کہ یوکرین کو شمولیت کی براہ راست دعوت نہیں دی جائے گی، جس کے بارے میں ماسکو کا کہنا ہے کہ اس کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہوگا۔

تاہم جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ کیف کو مزید فوجی امداد ملے گی اور شمولیت کے لیے رسمی شرائط میں نرمی کے ساتھ ساتھ اتحاد کے ساتھ تعاون کا ایک نیا فارمیٹ، نام نہاد نیٹو ۔ یوکرین کونسل تشکیل دی جائے گی۔

لتھوانیا کے دارالحکومت میں ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی سے قبل سیکریٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ یوکرین کے لیے ایک مثبت اور مضبوط پیغام اور رکنیت کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ ہو گا‘۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بھی کہا کہ یہ اجتماع کیف کی رکنیت کی پیشکش کے بارے میں ’مثبت اشارہ‘ بھیجے گا، سفارتکار پرجوش تھے کیونکہ مذاکرات کار حتمی معاہدے کے قریب آرہے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے لتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس اتحاد کے لیے واشنگٹن کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ رہنے کا ہمارا عہد متزلزل نہیں ہوا ہے۔

یہ سربراہی اجلاس سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے نیٹو کے پہلے جامع منصوبوں کی منظوری بھی دے گا تاکہ روس کے کسی بھی حملے کا دفاع کیا جا سکے۔

دوسری جانب ماسکو نے دو روزہ سربراہی اجلاس پر تنقید کی ہے۔

روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آر آئی اے‘ نے ویانا میں مقیم ایک سینئر روسی سفارت کار کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین میں جنگ بڑھی تو سب سے پہلے یورپ کو ’تباہ کن نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگرچہ نیٹو کے ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ کیف جنگ کے دوران تنظیم میں شامل نہیں ہو سکتا لیکن ان کا اس بات پر اختلاف ہے کہ یہ اس کے بعد کتنی جلدی اور کن حالات میں ہو سکتا ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، ولنیئس کے اجتماع میں شرکت کے لیے نیٹو پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ جنگ ختم ہونے کے بعد یوکرین کی شمولیت کے لیے ایک واضح راستہ بنایا جائے، انہوں نے کہا کہ یوکرین کے فوجی یورپ پر روسی جارحیت کو روکے ہوئے ہیں۔

اسپین: کینری جزائر کے قریب امدادی کارکنوں نے کشتی سے 86 تارکین وطن کو بچا لیا

نیپال: سیاحتی ہیلی کاپٹر 6 مسافروں سمیت لاپتا

آرٹیکل 370 کے خاتمے کا کیس: بھارتی سپریم کورٹ کا سماعت روز کرنے کا فیصلہ