پاکستان

پاکستان کی ترقی کیلئے بحیثیت ادارہ ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں، آرمی چیف

ہم باصلاحیت قوم ہیں، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں، جنرل عاصم منیر کا سیمینار سے خطاب

پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہم سب کو مل کر حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے اور ہم پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے بحیثیت ادارہ مکمل جان فشانی اور قلب و روح کے ساتھ اس مرحلے کی تکمیل کے لیے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

پیر کو اسلام آباد میں گرین پاکستان انیشیٹو کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ ہم سب یہاں پاکستان کو ایک بار پھر سرسبز کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اللّٰہ نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے اور ہم باصلاحیت قوم ہیں، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم مل کر اس کی ترقی میں حصہ ڈالیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا کیونکہ اللہ کی رحمت سے صرف کافر مایوس ہوتے ہیں، مسلمانوں کے لیے دو ہی حالتیں ہیں، جب اس پر مصیبت آتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور جب خوشی ملتی ہے تو وہ شکر ادا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ترقی کی منازل طے کرنی ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی، ہمارے پاس ہر طرح کی صلاحیت موجود ہے جو پاکستان کو عروج پر لے جاسکتی ہے، مسلمان کے لیے ناامیدی کفر ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہم پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے بحیثیت ادارہ مکمل جان فشانی اور قلب و روح کے ساتھ اس مرحلے کی تکمیل کے لیے ہر ممکنہ تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

اس تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعظم شہباز شریف تھے جبکہ سیمینار میں وفاقی وزرا، سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، زرعی ماہرین، اعلیٰ عسکری افسران اور ملک بھر سے کسانوں کی بڑی تعداد کے علاوہ بین الاقوامی مہمان، برطانیہ، اٹلی اسپین، چین، بحرین، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کار اور سرمایہ کاروں نے بھی شرکت کی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب میں کہا تھا کہ زراعت ہماری ریڑھ کی ہڈی ہے جس میں کسان شبانہ روز محنت کرتے ہیں اور پاکستان میں کروڑوں لوگوں کو غذا فراہم کرتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ کسانوں کی محنت نہ صرف آج تک بلکہ آئندہ بھی تاریخ انہیں پاکستان کے عظیم معماروں میں شمار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپہ سالار نے جو بات کی کہ یہ وزیراعظم کا وژن ہے، سچی بات کرنی چاہیے کہ 75 برس میں ایسے کئی وژن آئے اور گئے لیکن جس بات میں ترقی کا راز ہے وہ مسلسل عمل اور محنت ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سوچ دراصل سپہ سالار کی تھی، انہوں نے ہی مجھے مشورہ دیا کہ ہمیں اس طرف آگے چلنا چاہیے، آج ہم سب کو مل کر اس بہت بڑے وژن کو عملی جامہ پہنانا ہے، جس میں حکومتِ پاکستان، صوبائی حکومتیں، ریسرچ سینٹرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اگر کسان کو گندم کی قیمت مناسب نہیں ملے گی تو وہ کوئی اور فصل اگائے گا لیکن اگر ان کو گندم کی مناسب قیمت ملے گی تو وہ شوق سے پیداوار بڑھائے گا، صحت مند بیج، وقت پر کھاد فراہم کرنا، کیڑے مکوڑوں کے لیے درست ادویات فراہم کرنا حکومت پر فرض ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے نظر آرہا ہے کہ پاکستان میں دوسرا زرعی انقلاب رونما ہونے جا رہا ہے اور اس پروگرام میں تمام حکومتیں، وفاقی ادارے اور افواجِ پاکستان شامل ہیں، آج کا سیمینار روایتی نہیں ہے بلکہ حقیقی بنیادوں پر رکھا گیا ہے۔